سندھ حکومت نے گندم کے معاملے پر وفاق کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک بیان میں وزیرِ زراعت سندھ اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ وفاق اپنے کاشت کار کو ایک من گندم کے 2 ہزار دینے کو تیار نہیں، جبکہ سندھ حکومت 2 ہزار روپے من گندم خرید رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کا کاشت کار گندم پر باقی صوبوں سے 200 روپے فی من زیادہ وصول کر رہا ہے، سندھ حکومت تمام اضلاع میں کاشت کاروں کو بار دانہ مہیا کر رہی ہے۔
اسماعیل راہو نے کہا کہ گزشتہ سال نیازی سرکار نے مصنوعی قلت کر کے 2 گندم بحران پیدا کیئے، گزشتہ برس پنجاب میں ایک کروڑ 94 لاکھ ٹن گندم پیدا ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومتِ پنجاب اور پاسکو نے تقریباً 50 لاکھ ٹن گندم خریدی، پنجاب کی گندم کی 2 ماہ کی کھپت 22 لاکھ 45 ہزار ٹن ہے۔
صوبائی وزیرِ زراعت کا کہنا ہے کہ مئی میں گندم کی فصل اتری اور جولائی میں پنجاب میں گندم غائب تھی، سلیکٹڈ کا کانٹا تو 1600 روپے پر اٹکا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں کاشت کاری کی لاگت بہت زیادہ بڑھی ہے، مہنگائی کا طوفان کاشت کاروں پر سونامی بن کر گرا ہے۔
اسماعیل راہو کا مزید کہنا ہے کہ بتایا جا رہا ہے کہ فصلوں پر کسانوں کو 680 ارب روپے زیادہ ملے ہیں، نیازی حکومت نے جان بوجھ کر گندم کی قیمت کاشت کاروں کے لیے نہیں بڑھائی۔
سندھ کے وزیرِ زراعت کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیازی حکومت کا مقصد گندم اور آٹے کے ذریعے کھربوں روپے کمانا ہے۔
Comments are closed.