فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے کہا کہ کیا پانچ سو ارکان پارلیمنٹ میں سے ایک بھی نہیں جو کچھ مخصوص وزارت چلا سکے؟، سوچنا چاہیے کہ پاکستان کے جیسے ترقی پذیر ممالک میں پارلیمانی نظام حکومت ناکام ہوچکا ہے۔
ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھادیئے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ اگر ٹیکنو کریٹس سے حکومت چلانی ہے تو پھر یہ سسٹم ختم کریں، صدارتی نظام لائیں۔
شبر زیدی نے کہا کہ 1947سے 2021 کے منتخب نمایندوں کی فہرست بنالیں کہ کوئی وزارت خزانہ میں کامیاب ہوا یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جماعت سے جو صاحب آئے ہوئے ہیں ان کو کام کرنے دے، کوئی بھی جماعت ہو پہلے فیصلہ کرے ٹیکنوکریٹس سے معیشت چلانی ہے یا خود چلانی ہے۔
شبر زیدی نے کہا کہ سسٹم اس وقت چلے گا جب شوکت ترین بڑے بنیادی فیصلے کریں گے۔
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پہلا بنیادی فیصلہ دکانداروں کی ڈاکومینٹیشن پر ہاتھ ڈالنا ہوگا، بجلی کی سبسڈی سے متعلق آئی ایم ایف سے صاف بات کرنا ہوگی۔
شبر زیدی نے کہا کہ پاور سیکٹر کی نجکاری نہیں ہوگی اس پر وقت ضائع کرنے کا فائدہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈر اگر ہر کیچ چھوڑتا رہے تو بولر کیا کرسکتا ہے۔
شبر زیدی نے کہا کہ گیارہ دن سے ہم سب کیا ڈھونڈ رہے تھے، 500 ارکان اسمبلی میں سے ایک بھی آدمی وزارت خزانہ کے لیے مناسب نہیں نکلا۔
Comments are closed.