غزہ کے علاقے شجاعیہ میں اسرائیلی بمباری سے اسلامیہ یونیورسٹی غزہ کے پروفیسر ڈاکٹر رفعت الاریر بھی شہید ہوگئے، انگریزی ادب میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر رفعت الاریر ممتاز فلسطینی استاد، ادیب اور تجزیہ نگار تھے۔
ڈاکٹر رفعت عربی اور انگریزی کی کئی کتابوں کے مصنف تھے جن کے متعدد عالمی جرائد میں مضامین شائع ہوتے تھے، 2021 میں اسرائیلی بمباری سے ڈاکٹر رفعت الاریر کے 30 رشتے دار شہید ہوئے تھے۔
گزشتہ شام شجاعیہ پر اسرائیلی بمباری سے ڈاکٹر رفعت الاریر اپنی اہلیہ اور بچوں سمیت شہید ہوگئے ہیں۔
شہید ڈاکٹر رفعت الریری نے چند روز پہلے ہی کہا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس جان بچانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ مغربی دانشوروں کے ساتھ آن لائن سیشن میں گفتگوکرتے ہوئے ڈاکٹر رفعت نے سوال کیا تھا کہ بتایا جائے وہ کہاں جائیں؟
شہادت سے پہلے رفعت الاریر نے اپنا ایک آخری کلام ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا، الجزیرہ کے ایک صحافی نے اس کلام کو اپنی آواز دی۔
7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں 138 فلسطینی ٹیچرز شہید ہوچکے ہیں، اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینی ادیبوں، فنکاروں اور موسیقاروں کی تعداد 38 ہوگئی ہے۔
کینیڈین رکن پارلیمنٹ ڈون ڈیویز نے اسرائیلی کارروائیوں کو ثقافتی نسل کشی قرار دے دیا۔
اپنے بیان میں کینیڈین رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اسرائیل جان بوجھ کر فلسطینی ادیبوں، دانشوروں،صحافیوں اور اساتذہ کو قتل کر رہا ہے۔
Comments are closed.