انڈونیشیا میں پھنسے پی آئی اے کے 2 ایئر بس 320 طیاروں کا تنازع گزشتہ 2 سال سے چل رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق 2012ء میں لیز پر حاصل کردہ ایئر بس 320 طیاروں کو ستمبر 2021ء میں واپس کیا گیا تھا۔
2021ء سے جہازوں کی پارکنگ کی مد میں ادائیگی کی صورت میں قومی ایئر لائن کو خطیر رقم کا نقصان ہو چکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 سال سے پی آئی اے کے خرچے پر ہر 1 سے 3 ماہ کے لیے ایک انجینئر انڈونیشیا میں تعینات کیا جاتا ہے، پی آئی اے نے کمپنی کو طیارے کے چیک اپ سمیت دیگر اخراجات ادائیگی کی آفر دی تھی، اس آفر کے ساتھ قومی ایئر لائن 30 ملین ڈالرز ادائیگی پر طیارے خریدنے کی خواہش مند ہے۔
متعلقہ لیزنگ کمپنی نے رجسٹریشن نمبر اے پی بی ایل وائی اور اے پی بی ایل زیڈ کے حامل طیاروں کی فروخت سے انکار کر دیا۔
2 سال سے طیاروں کی عدم واپسی میں انتظامیہ اور افسران کی عدم توجہی کا بہت بڑا دخل ہے۔
ذرائع کے مطابق طیاروں کے معاملات کے لیے ڈپٹی انجینئر ایسٹ مینجمنٹ کے نام سے نئی پوسٹ بھی تخلیق کی گئی، لیزنگ کمپنی کے ساتھ تیکنیکی اور قانونی وجوہات کی وجہ سے جہازوں کی واپسی میں تاخیر ہوئی۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق پی آئی اے دونوں جہازوں کو واپس لانے کے لیے بھرپور انداز سے کام کر رہی ہے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق ایئر بس 320 ساختہ جہازوں کا کرایہ معاف کروا لیا گیا ہے۔
Comments are closed.