بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

جنوبی افریقا کیخلاف سیریز میں فتح، پاکستان کے کس کس کھلاڑی نے کب کب پرفارم کیا؟

جنوبی افریقا کےخلاف 3 ایک روزہ میچز کی سیریز پاکستان کی فتح پر اختتام کو پہنچی۔

اس سیریز میں پاکستان اور جنوبی افریقا دونوں ہی کی طرف سے عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا گیا، تینوں میچوں میں جیت کا مارجن کافی حد تک کم رہا۔

پاکستان کی سیریز میں کامیابی کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیا جاسکتا ہے لیکن ان میں سے کچھ کھلاڑیوں نے بہت ہی عمدہ پرفارمنس دی۔

جنوبی افریقا کے خلاف پاکستان کی طرف سے فخر زمان نمایاں ترین بیٹسمین رہے، انہوں نے سیریز کے دوران 303 رنز بنائے۔

وہ پہلے میچ میں صرف 8 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے مگر انہوں نے سیریز کے باقی دو میچز میں شاندار کھیل پیش کیا اور ناقدین کی زبان بند کردی۔

فخر زمان نے دوسرے میچ میں 193 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، وہ اس میچ میں پاکستان فتحیاب کرواتے یا نہیں یہ الگ بات ہے لیکن اُن کی ڈبل سنچری متوقع تھی مگر وہ جنوبی افریقی وکٹ کیپر کے جھانسے میں آکر رن آؤٹ ہوگئے۔

انہوں نے اپنی شاندار پرفارمنس کا سلسلہ سیریز کے تیسرے اور آخری میچ میں بھی جاری رکھا، انہوں نے پہلے اوپنر امام الحق کے ساتھ 112 رنز کی شراکت قائم کی اور پھر انہوں نے کپتان بابراعظم کے ساتھ مل کر اسکور بورڈ میں 94 قیمتی رنز کا اضافہ کیا، وہ 101رنز کی اننگز کھیل کر میدان چھوڑ گئے۔

فخر زمان نے اس سیریز کے دوران 100 سے ز ائد کی اوسط کے ساتھ رنز کیے اور ٹیم کی طرف سے شاندار کارکردگی پر مین آف دی سیریز قرار پائے۔

جنوبی افریقا کے خلاف اس سیریز میں بابر اعظم نے مجموعی طور پر 78 رنز کی اوسط سے 228 رنز بنائے، جن میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری شامل ہے۔

بابراعظم نے پہلے میچ میں امام الحق کےسا تھ مل کر ٹیم کی جیت کی بنیاد رکھی، پہلی وکٹ صرف 9 رنز پر گر جانے کے بعد بابر اعظم نے اوپنر کے سا تھ مل کر اسکور 186رنز تک پہنچایا۔

پاکستانی کپتان نے اس دوران اپنی سنچری مکمل کی جبکہ دوسرے اینڈ پر موجود اوپنر صرف 70 رنز ہی بناسکے تھے، وہ 103 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے، تھوڑی دیر بعد 193 رنز پر امام الحق بھی میدان بدر ہوگئے تو ایسا لگا کہ پاکستان جیتا ہوا میچ ہار جائے گا لیکن قسمت کی دیوی گرین شرٹس پر مہربان رہی۔

دوسرے میچ میں گرین شرٹس کو میزبان ٹیم کی طرف سے 342 رنز کا ہدف ملا، پہاڑ جیسا ہدف دیکھ کر پہلے امام الحق 5 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے تاہم اس میچ میں کپتان بابراعظم نے میچ کے ہیرو فخر زمان کا ساتھ دینے کی کوشش کی لیکن وہ 31 رنز ہی بناسکے، اگر وہ تھوڑی دیر رک جاتے یا فخر زمان کا ساتھ مڈل آرڈرز میں سے کوئی دے دیتا تو میچ کا نتیجہ یقیناً پاکستان کے حق میں ہوتا۔

تیسرے میچ میں بابراعظم نے 94 رنز کی اننگز کھیلی وہ میچ کی آخری گیند پر آؤٹ ہوئے، اس میچ میں پاکستان کے ٹاپ آرڈر نے پرفارمنس کیا، امام الحق نے سیریز میں دوسری نصف سنچریاں بنائیں، وہ 57 رنز بناکر پویلین لوٹے، فخر زمان نے سنچری اسکور کی، تاہم اس کے بعد کوئی بھی کھلاڑی بابراعظم کا ساتھ دینے کے لیے زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکا۔

محمد رضوان 2، سرفراز احمد 13، فہیم اشرف 1، محمد نواز 4 رنز بناکر میدان چھوڑ گئے، ایسے موقع پر پاکستان کے 300 رنز بھی مشکل لگ رہے تھے، بھلا ہو حسن علی کا جنہوں نے 11 گیندوں پر 32 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور ٹیم کو 321 رنز تک پہنچادیا۔

جنوبی افریقا کے سیریز کے دوران حارث روف نے مجموعی طور پر 7 وکٹیں اپنے نام کیں تاہم انہوں نے اس دوران 29 اوورز میں 171 رنز دیے۔

انہوں نے پہلے میچ 72 رنز دے کر 2 وکٹیں اپنے نام کیں، دوسرے میچ میں رنز دینے کی اوسط پر قابو پایا اور 54 رنز کے عوض 3 وکٹ حاصل کیے جبکہ تیسرے میچ میں9 اوورز میں 45 رنز کے دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔

دوسری طرف شاہین شاہ آفریدی نے 3 میچوں میں 194 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں، انہوں نے پہلے میچ 61 رنز دے کر 2 جبکہ دوسرے میچ میں 75 رنز کے عوض صرف ایک وکٹ اپنے نام کرسکے، تیسرے مقابلے میں 58 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

محمد نواز نے جنوبی افریقا کے خلاف سیریز میں صرف ایک ہی میچ کھیلا تاہم انہوں نے بیٹنگ میں تو خاطر خواہ پرفارمنس نہیں دی تاہم بولنگ میں وہ بازی لے گئے۔

انہوں نے میچ میں جنوبی افریقا کی طرف سے سب سے زیادہ 70رنز بنانے والے اوپنر ملان سمیت دو اہم مڈل آرڈر بیٹسمینوں کی وکٹ حاصل کی اور میچ میں پاکستان کی گرفت مضبوط کی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.