جمعہ30؍محرم الحرام 1445ھ18؍اگست 2023ء

جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کے خلاف سماعت کرنے والے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا

جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کے خلاف سماعت کرنے والے بینچ پر اعتراض اٹھا دیا۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے، جسٹس منصور بینچ کا حصہ ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ سمجھتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ کو سننا چاہیے، نیب ترامیم کیس کے اپنے اثرات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے ملٹری کورٹس کیس میں اعتراض اٹھایا تھا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 3 اور 4 کے تحت یہ کیس کم از کم 5 رکنی بنچ سن سکتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ تشکیل دیں، ملٹری کورٹس کیس میں بھی فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میرا اعتراض ہے کہ اس طرح کے معاملات فل کورٹ ہی سن سکتی ہے، سپریم کورٹ پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ کرے، آج بھی چیف جسٹس سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ سنے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ نہیں ہوا، اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔

کیس کی سماعت کے موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکیل ڈاکٹر یاسر امان عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ خواجہ حارث کی طبیعت ناساز ہے، انہوں نے اپنی جگہ مجھے پیش ہونے کا کہا ہے اور عدالت سے معذرت کی ہے۔

اس کے بعد سپریم کورٹ نے خواجہ حارث کے معاون وکیل کو دلائل دینے کی اجازت دے دی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.