چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہم اٹک جیل پہنچ گئے، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کا پیغام آیا 6 بج گئے ہیں، ملاقات نہیں ہوسکتی۔
شیر افضل مروت نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناکے پر ہمیں روکا گیا، ہمیں چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
انہوں نے کہا کہ آج دو تین ڈیولپمنٹ ہوئی ہیں، کل ہم اسلام آباد ہائیکورٹ گئے تھے، چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ جاری کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ آج صبح چیف جسٹس کو ہم نے بتا دیا کہ ہمیں حکم نامہ دیر سے موصول ہوا، میں عدالت میں بیٹھا ہوا تھا کہ مجھے ایف آئی آر موصول ہوئی، جس میں میں کہا گیا ہے کہ ہم نے جھگڑا کیا اور کپڑے پھاڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی سے تلخ کلامی بھی نہیں کی، انہوں نے ایک احسان کیا کہ مرد کے کپڑے پھاڑنے کا الزام لگایا ہے، عورت کے نہیں۔
شیر افضل مروت نے بتایا کہ ڈی ایم جی افسر خاتون ایک گھر پر قبضہ کرنا چاہتی تھی، میں اس میں مخالف وکیل تھا، انہوں نے مجھے فون پر دھمکی دینے کی کوشش کی تو میں نے تھانہ سیکریٹریٹ میں میں نے ان کے خلاف درخواست دائر کر دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے کارروائی کے باوجود نوٹس جاری کرنا ضروری سمجھا، عدالت نے کہا ہے کہ 4 دن بعد کیس دوبارہ سنا جائے گا۔
Comments are closed.