رواں مالی سال 23-2022ء کے اقتصادی جائزے کے اہم نکات سامنے آ گئے۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال معاشی شرح نمو 0.29 فیصد رہی، رواں مالی سال معاشی شرحِ نمو کا ہدف 5.01 فیصد تھا۔
زرعی شعبے کی شرحِ نمو 1.55 فیصد رہی، زرعی شعبے کی شرحِ نمو کا ہدف 3.9 فیصد مقرر تھا۔
شدید سیلاب نے زراعت اور دیگر اقتصادی شعبوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، فصلوں کی شرحِ نمو منفی 2.49 فیصد رہی۔
رواں مالی سال اہم فصلوں کی گروتھ منفی 3.20 فیصد رہی، جبکہ اہم فصلوں کی گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد مقرر تھا۔
ٹرانسپورٹیشن اور اسٹوریج کے شعبوں کی شرحِ نمو 4.73 فیصد رہی، ان شعبوں کی گروتھ کا ہدف 4.5 فیصد تھا۔
ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کی شرحِ نمو ہدف کے مطابق 4.11 فیصد رہی۔
انفارمیشن اور کمیونیکیشن کے شعبوں کی گروتھ 6.93 فیصد رہی، ان شعبوں کی گروتھ کا ہدف 6 فیصد تھا۔
فنانشل اینڈ انشورنس کے شعبوں کی گروتھ منفی 3.83 فیصد رہی، فنانشل اینڈ انشورنس کے شعبوں کی نمو کا ہدف 5 فیصد تھا۔
ریئل اسٹیٹ سرگرمیوں کی گروتھ 3.72 فیصد رہی، اس شعبے کی گروتھ کا ہدف 3.8 فیصد تھا۔
تعلیم کے شعبے کی گروتھ 4.9 فیصد رہی، تعلیم کے شعبےکی گروتھ ہدف کے مقابلے میں 10.44 فیصد رہی۔
انسانی صحت اور سوشل ورک سرگرمیوں کی گروتھ 8.49 فیصد رہی، ان سرگرمیوں کی گروتھ کا ہدف 3 فیصد تھا۔
اقتصادی سروے کے مطابق دیگر نجی خدمات کی شرحِ نمو 5 فیصد رہی۔
رواں مالی سال ملکی معیشت کو سیلاب جیسی قدرتی آفات کا سامنا رہا، سیلاب اور سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی گروتھ کم رہی۔
روس یوکرین جنگ کے باعث عالمی سطح پر کموڈیٹی پرائس میں اضافہ ریکارڈ ہوا، جس کے باعث مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رواں مالی سال جولائی تا مارچ مہنگائی کی شرح 29 فیصد تک ریکارڈ ہوئی۔
رواں مالی سال جی ڈی پی کا حجم 84 ہزار 6 سو ارب سے زائد ریکارڈ کیا گیا۔
رواں مالی سال کے دوران برآمدات کا ہدف بھی نہ حاصل ہو سکا۔
رواں مالی سال جولائی تا مئی 25 ارب 36 کروڑ ڈالرز کی برآمدات رہیں۔
ملکی معیشت میں انڈسٹریل ایکٹویٹی 21.68 فیصد اور سروسز سیکٹر 54.27 فیصد شراکت دار ہے۔
رواں مالی سال 23-2022ء کا اقتصادی سروے کل شام ساڑھے 4 بجے پیش کیا جائے گا۔
Comments are closed.