سفیر پاکستان مسعود خان کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے وقت کہا جاتا تھا کہ پاک امریکا تعلقات ختم ہوجائیں گے، جبکہ یہ تعلقات امریکی انخلا کے بعد بھی قائم ہیں۔ امریکا بند کی گئی فارن ملٹری فنانسنگ اور فارن ملٹری سیلز بحال کرے۔
مقامی تھنک ٹینک میں پاک امریکا تعلقات پر پروگرام میں بات کرتے ہوئے مسعودخان کا کہنا تھا کہ امریکا نے کہا ہے پاکستان کو افغانستان، بھارت اور چین کے تناظر میں نہیں دیکھا جاتا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ امریکا کے شکر گزار ہیں کہ پاکستان کو دفاعی اور اقتصادی امداد فراہم کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے فیصلہ کیا کہ سیکیورٹی فریم ورک کا دوبارہ آغاز کیا جائے، اس کا مقصد خطے کی سیکیورٹی، انسداد دہشتگردی اور افغانستان میں استحکام کا فروغ ہے۔
مسعود خان کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تعلقات صرف سیکیورٹی تعاون تک محدود نہیں، مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے علاوہ تجارت پر بھی دوطرفہ مذاکرات بحال ہوئے ہیں، امریکا، پاک بھارت بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
مسعود خان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے امریکا کردار ادا کر سکتا ہے، جنوبی ایشیائی خطے میں استحکام اور توازن کے لیے بھی امریکا کردار ادا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی، اس کے خلاف فوجی کارروائیاں ضروری ہیں، ایسےخطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان، چین اور امریکا مل کر کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی مقابلہ نہ کیا گیا تو افغانستان اور پاکستان کے علاوہ خطہ بھی متاثر ہوگا، نہیں سمجھتے کہ پاک چین تعلقات کسی طور پاک امریکا تعلقات پر اثر انداز ہوں، دونوں چاہیں تو چین اور امریکا کو قریب لانے کے لیے پاکستان تیار ہے۔
Comments are closed.