عبدالحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹائے جانے کی بڑی وجوہات سامنے آگئیں۔
وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں وزارتیں مشیروں کے ذریعے سے چلانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم میں کہا گیا کہ منتخب نمائندے ہی کابینہ کمیٹی کی سربراہی کرسکتے ہیں۔
عدالتی فیصلے کی رو سے منتخب نمائندے ہی کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے عدالتی فیصلے بعد عبدالحفیظ شیخ کو مشیر خزانہ سے وزیر خزانہ بنادیا تھا۔
عبدالحفیظ شیخ 10دسمبر کو وزیر خزانہ کا حلف لینے کے بعد عمران خان کی کابینہ میں بطور وزیر شامل ہوگئے تھے۔
آئین کے تحت وزیر خزانہ کو کابینہ میں برقرار رہنے کے لیے 6 ماہ کے اندر قومی اسمبلی یا سینیٹ سے منتخب ہونا تھا۔
حفیظ شیخ سینیٹ الیکشن میں اسلام آباد کی جنرل نشست سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے شکست کھاگئے۔
ان سے سینیٹ الیکشن میں شکست کے بعد بھی وزارت چھوڑنے سے متعلق سوال کیا جارہا تھا مگر انہوں نے اس پر کہا تھا کہ آئین مجھے 6 ماہ وزیر رہنے کی اجازت دیتا ہے۔
اُن کے عہدے کے 6 ماہ 9 جون کو پورے ہورہے ہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان نے انہیں 3 ماہ 20 دن بعد ہی وزرات خزانہ کے عہدے سے ہٹادیا۔
ذرائع کے مطابق عبدالحفیظ شیخ وزرات خزانہ میں رہتے ہوئے پی ٹی آئی حکومت میں مہنگائی کنٹرول کرنے میں ناکام رہے وہ دراصل نیشنل پرائس کنٹرول کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مذاکرات اور بجٹ کی تیاری کے حوالے سے وزرات خزانہ نے اہم کردار ادا کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے مذاکرات اور بجٹ کے لیے منتخب نمائندے کو قلم دان دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں عبدالحفیظ کا عہدہ سنبھالنے کے لیے حماد اظہر سب سے موزوں امیدوار ہیں، وہ دو مرتبہ بجٹ پیش بھی کرچکے ہیں۔
Comments are closed.