کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں مولانا صوفی قیوم کے قتل کے الزام میں پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جو اجرتی قاتل قرار دیے گئے ہیں۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کراچی ایسٹ مقدس حیدر نے پولیس کی اس کارروائی کے حوالے سے ایس ایس پی ایسٹ کے دفتر میں پریس کانفرنس کی۔
ان کے ہمراہ سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ایسٹ زبیر نذیر شیخ موجود تھے۔ ڈی آئی جی ایسٹ نے بتایا کہ مولانا صوفی قیوم کا قتل پلاٹ کے تنازع کا شاخسانہ ہے۔ مولانا کو قتل کرنے کیلئے اجرتی قاتل استعمال کیے گئے۔
ڈی آئی جی ایسٹ کے مطابق واردات کے مین شوٹر علی اکبر اس سے قبل بھی سیاسی مذہبی جماعت کیلئے ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں کرتا رہا ہے۔
مفتی عبدالقیوم کو گلستان جوہر میں قتل کیا گیا۔ گرفتار دونوں مبینہ ٹارگٹ کلرز مولانا عبدالقیوم کو قتل کرکے فرار ہوگئے تھے۔
ڈی آئی جی کے مطابق یہ مذہبی یا فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ نہیں ہے، دونوں ملزمان نے مولانا کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے کہ واردات زمین کے تنازع پر کی گئی۔
پولیس کے مطابق علی اکبر اہم شوٹر تھا، دوسرے کا نام تنویر ہے، ملزم نے 2013 میں سیاسی مخالف کو قتل کیا۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر کے بلاک 9 میں مسلح ملزمان کی فائرنگ سے پاکستان علماء ایسوسی ایشن کے رکن مولانا عبدالقیوم صوفی جاں بحق ہو گئے تھے۔
پولیس کے مطابق مقتول نماز کے بعد گھر جا رہے تھے کہ موٹر سائیکل سوار 2 افراد نے انہیں نشانہ بنایا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول جامع مسجد محمدیہ نورانی اسلامک سینٹر گلستان جوہر کے مہتمم بھی تھے۔
Comments are closed.