انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے روسی صدر پوتن کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
روس میں بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا لیووا بیلووا بھی آئی سی سی کو انھی جرائم میں مطلوب ہیں۔
انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن پر یوکرین میں جنگی جرائم کا الزام لگاتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
آئی سی سی نے روسی صدر کے خلاف وارنٹ گرفتاری جنگی جرائم اور خاص طور پر بچوں کو غیر قانونی طریقے سے یوکرین سے روس منتقل کرنے کے الزامات کے تحت جاری کیے ہیں۔
عدالت نے کہا ہے کہ یہ جرائم 24 فروری 2022 کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد کیے گئے۔
ماسکو نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے پوتن کے خلاف وارنٹ گرفتاری کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ اس اقدام سے آگے کچھ ہو گا کیونکہ آئی سی سی کے پاس ملزموں کو گرفتار کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔
آئی سی سی صرف رکن ممالک کے اندر اپنا دائرہ اختیار استعمال کر سکتا ہے اور روس آئی سی سی کا رکن نہیں تاہم یہ اقدام روسی صدر کو دوسرے چند طریقوں سے متاثر کر سکتا ہے، جیسے کہ ان کے بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔
روس میں بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریا لیووا بیلووا بھی آئی سی سی کو انھی جرائم میں مطلوب ہیں۔
ماریا بیلووا ماضی میں، روس لے جانے والے یوکرینی بچوں کی نئی سرے سے تعلیم و تربیت کے بارے میں کھل کر بات کرتی رہی ہیں۔
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اس نے ابتدائی طور پر وارنٹ گرفتاری خفیہ رکھنے پر غور کیا لیکن پھر روس کو مزید جرائم کے ارتکاب سے روکنے کے لیے وارنٹ عام کرنے کا فیصلہ کیا۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بچوں کو جنگ میں مال غنیمت نہیں سمجھا جا سکتا، انھیں ملک بدر نہیں کیا جا سکتا۔‘
آئی سی سی کی جانب سے روسی صدر کے وارنٹ گرفتاری کے اعلان کے بعد روس کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
سابق روسی صدر دمتری میدویدیف نے وارنٹ کا موازنہ ٹوائلٹ پیپر سے کیا۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’یہ وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں کہ اس کاغذ کو کہاں استعمال ہونا چاہیے۔‘ اپنی ٹویٹ کے ساتھ انھوں نے ٹوائلٹ پیپر کا ایموجی بھی استعمال کیا۔
تاہم روس میں اپوزیشن رہنماؤں نے آئی سی سی کے اس اقدام کو سراہا ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسیکی نے بھی آئی سی سی کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
Comments are closed.