جمعہ 24؍شعبان المعظم 1444ھ17؍مارچ 2023ء

ارشد شریف قتل ازخود نوٹس، وکیل شوکت عزیز صدیقی نے اعتراضات اٹھا دیے

سپریم کورٹ آف پاکستان میں صحافی ارشد شریف کے قتل کے از خود نوٹس پر سماعت کے دوران مقتول کے اہلِ خانہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے اعتراضات اٹھا دیے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی زیرِ صدارت بینچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی۔

ارشد شریف کے اہلِ خانہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے از خود نوٹس پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت تفتیش کو سپروائز نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا تحقیقات کی نگرانی کرنا خلافِ آئین ہے، ارشد شریف کی والدہ کو جسٹس آف پیس سے رجوع کرنے کا کہنا چاہیے تھا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف کے قتل کے ازخود نوٹس کو آج ڈی لسٹ کر دیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ساڑھے 5 ہفتے انتظار کے بعد سوموٹو لیا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس لینے تک کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟

شوکت عزیز صدیقی نے جواب دیا کہ ایس ایچ او تھانہ رمنا شہید کی والدہ کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کر رہے تھے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ صحافی برادری کے خدشات اور تحفظ کے لیے ازخود نوٹس لیا گیا تھا، عدالت اس ازخود نوٹس میں کسی کو سزا دینے نہیں بیٹھی، جے آئی ٹی کے کام میں سپریم کورٹ کوئی مداخلت نہیں کر رہی، عدالت صرف حکومتی اداروں کو سہولتیں اور معاونت فراہم کر رہی ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ تفتیش کی نگرانی کرنا عدالت کا اختیار ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے شوکت صدیقی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کہتے ہیں تو ازخود نوٹس ختم کر دیتے ہیں؟

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ شہید کی والدہ کو لگتا ہے کہ ہم 5 ججز ان کی مدد نہیں کر سکتے؟ سیدھا سیدھا کہہ دیں کہ سپریم کورٹ کوئی کارروائی ہی نہ کرے۔

شوکت عزیز صدیقی نے جواب دیا کہ اگر عدالت قانون کے مطابق کارروائی کر رہی ہے تو کوئی اعتراض نہیں۔

جسٹس اعجاز الحسن نے شوکت صدیقی سے کہا کہ عدالت کو کارروائی کے لیے آپ کا مؤقف درکار نہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ارشد شریف کے قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آنے کے بعد ازخود نوٹس لیا، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کچھ پہلو تھے جن کی تحقیقات ضروری تھیں، عدالتی کارروائی شروع ہونے پر ہی قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا، جے آئی ٹی کو حکومت فنڈز فراہم نہیں کر رہی تھی، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو فنڈز دلوائے اور وہ بیرونِ ملک گئی۔

شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ جن کے خلاف مقدمہ چاہتی ہیں وہ نہیں ہوا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ارشد شریف قتل کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پبلک کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا جبکہ اسپیشل جے آئی ٹی کے سربراہ کی سرزنش بھی کی۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ارشد شریف قتل کیس میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، بیرونِ ملک سے کوئی تعاون نہیں مل رہا، عدالت کسی کو تحفظ دے رہی ہے نہ کسی کو مجرم قرار دینا مقصد ہے، کوئی دلچسپی نہیں لے گا تو کارروائی مزید تاخیر کا شکار ہو گی، عدالت نے سوموٹو کی کارروائی سے کوئی فائدہ نہیں اٹھانا، صحافیوں سے متعلق سپریم کورٹ کا کنڈکٹ احترام اور تحمل کا ہے، صحافی ہمیں کچھ بھی کہیں کبھی توہینِ عدالت کی کارروائی نہیں کی، صحافی کو قتل کر دیا گیا جو دوسروں کے لیے سبق ہو سکتا ہے، ارشد شریف صحافی اور اس ملک کے شہری تھے، صحافیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت نے از خود نوٹس لیا۔

شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ارشد کی والدہ روز جیتی اور مرتی ہیں، ان کی مرضی کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا، چاہتے ہیں کہ جے آئی ٹی کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کام میں عدالت نے کوئی مداخلت نہیں کی۔

چیف جسٹس نے شوکت عزیز صدیقی سے کہا کہ آپ کو بہت سن لیا، آپ تشریف رکھیے۔

اس کے ساتھ ہی عدالتِ عظمیٰ نے ارشد شریف کے اہلِ خانہ کے وکیل کو نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کر دی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.