چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نور عالم خان نے کہا کہ توشہ خانے کا نیلام غلط ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ گزشتہ 30 سال سے توشہ خانہ سے تحائف لینے والے ادائیگی کریں۔
نور عالم خان نے تجویز دی کہ توشہ خانہ سے تحائف لینے والوں کو پوری قیمت ادا کرنے کی ہدایت دی جائے جس پر ارکان نے اتفاق رائے کا اظہار کیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نور عالم خان نے کہا کہ کیا ہم یہ ہدایت جاری کریں کہ ارکان جنہوں نے بھی تحائف لیے وہ ان کی پوری قیمت ادا کریں؟
ان کا کہنا تھا کہ میرا یہ ماننا ہے کہ تحائف لینے والے تمام لوگ خوشحال ہیں، کوئی بھی غریب نہیں۔
ارکان کی جانب سے چیئرمین نور عالم خان کی تجویز کی بھرپور حمایت کی گئی۔
چیئرمین نے کہا کہ آڈیٹر جنرل صاحب، آپ یہ رپورٹ دیں کہ قومی خزانے کو کُل کتنا نقصان ہوا۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں بتایا کہ نجی بینک سرکاری رقم میں سے ہی سرکار کو سود پر قرض دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے سرکاری اداروں کے 3 کھرب روپے سے زائد پورا سال نجی بینکوں کے پاس ہوتے ہیں، اگر ان رقوم کو ریگولیٹ کیا جائے تو سرکار کا بہت سارا سود بچ سکتا ہے۔
پی اے سی کے ارکان اور چیئرمین نے معاملے پر حیرت کا اظہار کیا، نور عالم خان نے کہا کہ سیکریٹری فنانس پالیسی بناتے ہیں، بنیادی طور پر انہیں یہ چیزیں دیکھنا چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی اے سی کی جانب سے فنانس منسٹری کو لکھیں کہ وہ اس معاملے کو دیکھے۔
Comments are closed.