جنوبی امریکا کے ملک پیرو کی کانگریس نے قبل از وقت انتخابات کا بل مسترد کر دیا، شدید احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے ہزاروں سیاح ماچو پچو کے شہر میں پھنسے ہوئے ہیں۔
مظاہرین برطرف صدر پیڈرو کاسٹیلو کی رہائی، موجودہ صدر ڈینا بولارٹے کے استعفے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
لیکن کانگریس نے 2026ء کے بجائے دسمبر 2023ء میں انتخابات کروانے کا بل مسترد کر دیا ہے۔
جمعرات کی رات احتجاجی مظاہرین نے ایاکوچو شہر کے ایئرپورٹ پر حملہ کیا۔
وزیر صحت روزا گوٹیریز نے کہا کہ 7 دسمبر کو کاسٹیلو کی گرفتاری کے بعد سے اب تک 18 افراد گرفتار ہوچکے ہیں، دو وزرا نے شہریوں کی اموات پر استعفیٰ دے دیا ہے۔
پیرو پچھلے ہفتے سے بحران میں ہے جب صدر کاسٹیلو کو مواخذے کے بعد گرفتار کیا گیا، وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرنا چاہتے تھے۔
ابتدائی طور پر 7 روز کیلئے حراست میں لیا گیا تھا، جمعرات کو عدالت نے انہیں قبل از ٹرائل 18 مہینے قید کی سزا سنائی ہے۔
پراسیکیوٹر السائڈز ڈیاز کے مطابق بائیں بازو کے سابق اسکول ٹیچر اور صدر پر بغاوت اور سازش کا الزام ہے اور انہیں 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
موجودہ خاتون صدر بولارٹے نے 30 دن کیلئے ملک بھر میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ وہ قبل از وقت انتخابات کروانا چاہتی ہیں۔
اس فیصلے کی توثیق کیلئے کانگریس کے 87 ووٹ درکار تھے لیکن صرف 49 ووٹ ملے، 33 ووٹ مخالفت میں پڑے جبکہ 25 ارکان نے ووٹ نہیں دیا۔
ملک کے متعدد ایئرپورٹس کو بند کر دیا گیا ہے جس میں کوسکو کا بین الاقوامی ایئرپورٹ بھی شامل ہے۔
یہ ایئرپورٹ ماچو پچو کے عجائب کے لیے گیٹ وے کے طور پر کام کرتا ہے۔
کوسکو ایئرپورٹ پیرو کا تیسرا بڑا ایئرپورٹ ہے اور متعدد سیاحتی مقامات کیلئے یہاں آمد و رفت رہتی ہے۔
ایئرپورٹ پیر سے بند ہے جب سے احتجاجی مظاہرین نے یہاں گھسنے کی کوشش کی، ہزاروں سیاح ایئرپورٹ پر محصور ہوگئے ہیں۔
میئر ڈارون باکا نے بتایا کہ کوسکو میں 5 ہزار سیاح اپنے ہوٹلوں میں محصور ہوگئے ہیں اور پروازیں دوبارہ شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
ماچو پچو آنے والی ٹرین سروس منگل سے معطل ہے جس کی وجہ سے 800 سیاح ایک چھوٹے ضلع میں پھنس گئے ہیں۔
احتجاجی مظاہرین نے کاسکو سمیت کئی شہروں کی بڑی سڑکیں بند کر دی ہیں جن کی تعداد 100 ہے۔
پیرو کے محتسب برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ اب تک فسادات میں 518 افراد زخمی ہوچکے ہیں جس میں 268 پولیس اہلکار شامل ہیں جبکہ 147 افرد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
Comments are closed.