چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ بار بار کہتا ہوں ملک بھی میرا ہے فوج بھی میری ہے، کچھ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ ہماری فوج سے لڑائی ہو۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نہ اپنا جج لگانے کی کوشش کی ہے نہ آئی جی، نہ نیب اور نہ ایف آئی اے کا سربراہ۔
حکومتی اتحادی پارٹیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی سب سے زیادہ کوشش ہوتی ہے کہ ان کا جج اور آئی جی لگ جائے، جرائم پیشہ لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے کہ کنٹرول رکھیں تاکہ پکڑے نہ جاسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موت کو بہت قریب سے دیکھا ہے اللّٰہ بچانے والا ہے، انہوں نے تو مجھ پر حملہ کرنا ہے احتیاط کر رہا ہوں ڈر کوئی نہیں، مجھے پتا ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ کس نے کیا ہے، میں ایف آئی آر نہیں کٹوا سکتا تو عام آدمی کیا کرتا ہوگا؟
سابق وزیراعظم نے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ اور مونس نے پورا زور لگایا، پولیس والے نے کہا میں اس ایف آئی آر پر سائن نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ تیسری گولی ٹانگ کی ہڈی پر لگی ہے اس میں تکلیف ہے، ایک ٹانگ پر وزن نہیں ڈال سکتا، چلنے میں تکلیف ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں قوم کے لیے راولپنڈی جارہا ہوں اور قوم میرے لیے آئے گی، کل راولپنڈی اس لیے جانا ہے کہ یہ ملک میں فیصلہ کن وقت ہے، ہمارے جلسوں میں خواتین اور فیملیز آئیں گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ادارے اپنی عزت خود بناتے ہیں، ان کے فیصلوں سے عزت بنتی ہے، انصاف کا نظام اور عدالتیں انسان کو حقوق دیتے ہیں، انصاف کا نظام انسان کو آزاد کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اداروں کے اوپر بھی قوم پریشر ڈالتی ہے، اب پاکستان بدل گیا ہے لوگوں میں شعور آگیا، جب لوگوں میں شعور آجائے تو وہ پھر اداروں پر پریشر ڈالتے ہیں، سب کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان فیصلہ کس موڑ پر آچکا ہے، میڈیا اور سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں میں شعور آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آزاد، خوددار اور دنیا میں مثالی قوم بننا چاہیے، آزادی تب ہوگی جب کوئی ہمیں ڈکٹیٹ نہ کرے کہ روس سے تیل لو یا نہ لو۔
ان کا کہنا تھا کہ گورے کے سامنے سیاستدان ایسے کھڑے ہوتے ہیں، دیکھ کر شرم آتی ہے، ہم امریکا کی جنگ بھی لڑ رہے تھے اور گالیاں بھی ان کی کھا رہے تھے، قوم اپنے فیصلے خود کرے کوئی ہمیں باہر سے ڈکٹیشن نہ دے۔
عمران خان نے کہا کہ ادارے میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں، یہ کیا بات ہوئی کہ ادارے کے خلاف ہیں؟ ہمارے جیسے لوگ ملک کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سات ماہ ہم پر ظلم کیا گیا، پولیس ایف آئی اے سے پوچھیں تو کہتے ہیں پیچھے سے حکم ہے، شہباز گل اور اعظم سواتی کے ساتھ جو ہوا انہوں نے تو سیدھا سیدھا نام لیے، ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا سب کو پتا ہے کس سے خطرہ تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کو تباہی سے بچانے کے لیے الیکشن کے سوا کوئی راستہ نہیں، الیکشن زیادہ سے زیادہ اکتوبر تک چلے جائیں گے ناں؟ ہم نے ان پر پریشر رکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بات صرف ایک ہے کیا آپ الیکشن کرانا چاہتے ہیں؟ اگر الیکشن نہیں کرانا چاہتے تو ان سے کیا بات کروں؟ ان جرائم پیشہ لوگوں سے ہم نے کیا بات کرنی ہے کہ الیکشن کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں، آجائے الیکشن لڑنے، قوم ان کو سمجھ چکی ہے، چوروں کو لے کر آئے، این آر او دلوایا اور ہمارے اوپر بٹھائے گئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے کہتے ہیں یہ چور ہیں پھر گنگا میں دھو کر واپس لا کر مسلط کرتے ہیں، جب تک زندہ ہوں ان کا مقابلہ کرتا رہوں گا، سندھ کے لوگوں کو زرداری مافیا سے آزادی کی زیادہ ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں سے پوچھیں تو سات ماہ میں ایسا کیا ہوا جو یہ حالات ہوگئے؟ انہوں نے صرف ایک کام کیا، باری باری ایک ایک کے کیسز ختم ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو ٹھیک کرنا ہے تو وہ سیاسی استحکام سے ٹھیک ہوگی، ملک میں سیاسی استحکام الیکشن سے آئے گا، یہ جو مرضی کرلیں الیکشن تو ہوں گے، یہ ڈر رہے ہیں لیکن الیکشن جب بھی ہوں یہ ہار جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت اخلاقی قوت پر کھڑی ہوتی ہے، ملک سے جھوٹ بول کر بھاگے ہوئے آدمی کو سمجھتے ہیں کہ اس کے بغیر سیاست نہیں چل سکتی، اتحادی حکومت میں آسان نہیں ہوتا، کچھ لے دے کرنا پڑتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ چور عوام سے ڈرتے ہیں، ان کے لیے کوئی نکلتا نہیں، یہ گیارہ کا ٹولہ مل کر بھی ہم سے آدھے لوگ نہیں نکال پاتا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ ملک بنانا چاہتے ہیں جو قائداعظم اور علامہ اقبال کا خواب ہے، مجھے فخر ہے کہ پاکستان کو دنیا بھر میں چیمپئن بنایا۔
Comments are closed.