یورپی پریس کلب برسلز میں منعقد ہونے والی اختتامی تقریب میں مسئلہ کشمیر کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے لانے پر زور دیا گیا۔
مقررین نے عالمی برادری خصوصاً یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ ہموار ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ 7 دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھارتی مظالم کا شکار ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے ضروری ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائےاور بھارت کی ریاستی دہشت گردی ختم کی جائے۔
مقررین نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے بھارتی افواج کے انخلاء کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے بتایا کہ اگرچہ کشمیر ای یو ویک کی تقریبات ختم ہوگئی ہیں لیکن کشمیر پر یورپی پریس کلب برسلز میں نمائش ہفتہ 26 نومبر تک جاری رہے گی۔
اسی حوالے سے یورپین یونین، بیلجیم اور لکسمبرگ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان نے بھی نمائش کا دورہ کیا۔
گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی کشمیر ای یو ویک کی تقریبات میں کشمیر پر ایک تصویری نمائش، یورپی پارلیمنٹ میں ایک بین الاقوامی کانفرنس اور مسئلہ کشمیر پر اہم یورپی نمائندوں اور شخصیات سے متعدد ملاقاتیں شامل تھیں۔
اختتامی تقریب میں بین الاقوامی امور کے ماہرین، اسکالرز، دانشوروں، طلباء اور میڈیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
اختتامی تقریب کے پینل میں چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید، یورپی یونین کے سابق سفیر انتھونی کرزنر، انسانی حقوق کی یورپی علمبردار ماریان لوکس اور سینئر کشمیری رہنما سردار صدیق شامل تھے۔
Comments are closed.