کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو مقررہ تاریخ 23 اکتوبر کو ہی کرانے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب الیکشن کمیشن سندھ اور صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کراچی میں صاف شفاف ، آزادانہ اور پُرامن انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں تاکہ شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے بلدیاتی نمائندے اور میئر منتخب کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سیلاب زدگان کی امداد کے نام پر کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں مزید کوئی رکاوٹ ڈالنے سے باز رہے۔ بلدیاتی انتخابات عوام کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے۔ سندھ حکومت کے غیر آئینی اور غیر جمہوری رویے کے باعث ہی کراچی میں بلدیاتی انتخابات ڈھائی سال سے مسلسل التواء میں ہیں۔سندھ حکومت چاہتی ہے کہ کراچی میں بلدیاتی اداروں کے اختیارات اور وسائل پر اپنا قبضہ برقرار رکھے اسی لیے اس نے ابھی تک سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آئین کے آرٹیکل 140-Aپر عمل درآمد کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کو بااختیار نہیں بنایا ۔سندھ حکومت عدالتی حکم عدولی کی مرتکب بھی ہو رہی ہے ۔
قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ کراچی میں ترقیاتی کاموں کے معیار بالخصوص سڑکوں کی حالیہ استر کاری اور اس پر لگنے والی خطیر رقم میں کرپشن کی اطلاعات کا از خود نوٹس لیں۔ پیپلز پارٹی کے سیاسی ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے سڑکوں کی استر کاری پر 14ارب روپے لگانے کا اعلان کیا ہے ۔ ضروری ہے کہ عوام کو پتا چل سکے کہ یہ خطیر رقم کہاں اور کس طرح خرچ کی جارہی ہے کیونکہ استر کاری کے معیار کی حالت تو یہ ہے کہ چند دن قبل شہر کی مصروف شاہراہ جہانگیر روڈ پر استر کاری کی گئی تھی لیکن آج یہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے اور ایک بہت بڑا گڑھا بن گیا ہے جو سندھ حکومت اور اس کے ماتحت بلدیہ کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب کے الیکٹرک کے بلوں سے میونسپل چارجز کے 3ارب روپے نہ ملنے کا رونا رو رہے ہیں ۔ وہ اپنی صوبائی حکومت سے پوچھیں اور اہل کراچی کو بتائیں کہ کراچی کے 233ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے کتنا اور کہاں خرچ کیا گیا اور سندھ حکومت یہ بھی بتائے کہ گزشتہ 14برسوں میں کراچی کے 5ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے کراچی کے لیے کون سا منصوبہ مکمل کیا گیا اور اہل کراچی کو اس سے کیا ریلیف ملا ؟
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں مسلح ڈکیتی اور لوٹ مار کی وارداتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں ،عوامی حلقوں کی جانب سے بار بار توجہ دلانے اور احتجاج کے باوجود جرائم پیشہ عناصر اور مسلح ڈاکو دندناتے پھر رہے ہیں۔ وہ جب اور جہاں چاہتے ہیں خواہ دن ہو یا رات شہریوں کو لوٹ لیتے ہیں، ان کی قیمتی اشیاء چھین لیتے ہیں اور اگر کوئی شہری یا نوجوان مزاحمت کرے تو وہ مسلح ڈاکو اسے گولی مار کر جان تک لے لیتے ہیں لیکن اس سنگین صورتحال میں بھی کراچی پولیس چیف بار بار فرماتے ہیں کہ شہر میں جرائم کی وارداتیں کم ہو ئی ہیں جو کسی طرح بھی درست نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ،محکمہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مسلح ڈکیتی و لوٹ مار کی وارداتوں کی روک تھام کرنے اور عوام کی جان ومال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں ۔ پریس کانفرنس میں نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، راجہ عارف سلطان ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، ڈپٹی سیکریٹری عبد الرزاق خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد بھی موجود تھے۔
Comments are closed.