تقریباً پانچ برس بعد بیرون ملک سے واپس آکر دوبارہ وزیر خزانہ بننے والے اسحاق ڈار کے حوالے سے یہ افواہیں سامنے آئی تھیں کہ انہوں نے وطن واپس آتے ہی 72 کروڑ روپے تنخواہ لے لی۔
اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے دو اسکرین شارٹ شیئر کردیے اور ساتھ ایسی تمام تر افواہوں کی تردید بھی کی ۔
علی ڈار کی جانب سے جاری کیے جانے والے اسکرین شاٹ میں پوچھا گیا کہ خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اسحاق ڈار نے وطن واپسی کے بعد بطور سینیٹر اپنی 5 سال کی تنخواہ لے لی ہے وہ کل رقم 72 کروڑ روپے بنتی ہے۔ پی ٹی آئی کا سیل یہ خبر پھیلا رہا ہے، کیا یہ خبر صحیح اور تصدیق شدہ ہے؟
ایک دوسرے اسکرین شاٹ میں اسحاق ڈار سے منسوب ممبر آف سینیٹ کی 2017 کی ایک سیلری سلپ بھی ہے، جس میں اسحاق ڈار کا نام تو نہیں لکھا ، تاہم اس میں ایک ماہ کی تنخواہ الاؤنسز کے ساتھ ایک لاکھ 88 ہزار روپے لکھی ہوئی ہے۔
علی ڈار نے اسکرین شاٹ کے ساتھ ’فیک نیوز‘ لکھا جو ان افواہوں کی تردید کرتا ہے۔
ایک سینئر صحافی رضوان رازی نے بھی اس خبر کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار بطور سینیٹر اور وزیر ہمیشہ اپنی تنخواہ ہجویری ٹرسٹ کو عطیہ کی، ان پر وہ بدکردار الزام لگا رہے ہیں جو استعفے دینے کے بعد بھی قومی اسمبلی سے پوری تنخواہ لے رہے ہیں، اس ٹوئٹ کو اسحاق ڈار نے بھی ری ٹوئٹ کیا۔
جب یہی سوال اسحاق ڈار سے کیا گیا تو انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’ڈس انفارمیشن آرمی‘ قرار دیا۔
ایک صحافی کی جانب سے 72 کروڑ روپے تنخواہ لینے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے، وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کی ڈس انفارمیشن آرمی ہے جو ہر چیز کو بدنام کرتی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میں نے ایک پیسہ بھی نہیں لیا اور نہ ہی کوئی پیسہ لینے کا ارادہ ہے۔
Comments are closed.