ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کی معائنہ کمیٹی نے منگل 20 ستمبر کو ایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن رفیعہ ملاح کی سربراہی میں سینٹ ریٹا اسکول گلشن ظہور ایم اے جناح روڈ اور حسن سینٹر پبلک اسکول بریٹو روڈ کا دورہ کیا۔
اس دوران اسکولوں کی مختلف دستاویزات کی جانچ پڑتال کی گئی جس کے مطابق سینٹ ریٹا اسکول مبلغ 4000 روپے بطور سالانه چارجز اور ماہانہ ٹیوشن فیس منظور شده فیس سے زائد وصول کر رہا ہے اور ماہانہ فیس دو ماه كى ايک ساتھ وصول کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ فیس بک کے نام پر 200 روپے، داخلہ فارم کے نام پر 1000روپے وصول کرنے کے ساتھ بچوں کو کتابیں اور کاپیاں بھی اسکول کی جانب سے فروخت کی جارہی ہیں جبکہ 10 فیصد فری شپ کے قانون پر بھی عملدر آمد نہیں کیا جا رہا، جس پر ان سے بذریعہ خط 7 یوم میں وضاحت طلب کی گئی ہے ۔
حسن سینٹر پبلک اسکول میں بھی کتابیں اور کاپیاں فروخت کیے جانے کا سخت نوٹس لیا گیا، اسکول پرنسپل نے کمیٹی کو بتایا کہ اکاؤنٹ کلرک چھٹی پر ہے لہٰذا کمیٹی نے اسکول انتظامیہ کو بدھ 21 ستمبر کو ریکارڈ کے ساتھ ڈائریکٹوریٹ میں طلب کیا ہے۔
کمیٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر گلاب رائے اور مانیٹرنگ آفیسر اخلاق احمد بھی شامل تھے۔
دوسری ٹیم نے ڈائریکٹر محمد افضال کی سربراہی میں بیکن لائٹ اکیڈمی گلشن اقبال کا دورہ کیا۔ اسکول میں سالانہ چارجز، کمپیوٹر فیس، سافٹ ویئر فیس کی وصولی اور کتابوں، کاپیوں اور اسکول بیگ کی فروخت پر انہیں خط جاری کرنے کے ساتھ کہا گیا ہے کہ وصول کی گئی یہ تمام رقم طلبه کو واپس کریں یا ان کی مستقبل کی فیس میں ایڈجسٹ کریں۔
جبکہ کتابوں، کاپیوں اور بیگ کی فروخت کو فی الفور ختم کرکے عملدرآمد کی رپورٹ 7 یوم کے اندر ڈائریکٹوریٹ میں جمع کروائیں بصورت دیگر اسکول کے خلاف رولز کے تحت ضابطہ کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
محمد افضال کے ساتھ اس کمیٹی میں عبدالستار میمن اور غلام شبیر سولنگی بھی موجود تھے۔
Comments are closed.