اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی کنول شوزب کے پڑوسی کے ساتھ جھگڑے میں ایف آئی اے کی جانب سے کارروائی اور شہری کو نوٹس جاری کرنے کے معاملے پر ڈی جی ایف آئی اے کو انکوائری کا حکم دیتے ہوئے 6اپریل تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے دوران سماعت ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے استفسار کیا کیس کا تفتیشی افسرکون ہے؟ آپ کے پاس کیا کمپلینٹ آئی تھی؟آپ نے اس پر نوٹس کیا؟کیوں نا آپ کے خلاف کارروائی کریں؟
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی اجازت لے کر نوٹس جاری کیا گیا تھا اور یہ کیس ان کے آنے سے پہلے کا ہے؟
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے ایف آئی اے کا یہ کام رہ گیا کہ بڑے لوگوں کے لئے آلہ کاربن کر شہریوں کو ہراساں کرے، ایف آئی اے نے خود الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 ءکی خلاف ورزی کی اورپیکا ایکٹ کے خلاف ورزی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ یہ عدالت ایف آئی اے کو اختیارات کا غلط استعمال کرنے نہیں دے گی، ایف آئی اے نے خود پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی کی، عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے انکوائری کر کے بتائیں کہ ایف آئی اے نے کس کے کہنے پر شہری کو ہراساں کیا؟
Comments are closed.