شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہی اجلاس سمرقند میں شروع ہو گیا، وزیرِ اعظم شہباز شریف اجلاس میں شرکت کے لیے کانگریس سینٹر پہنچ گئے۔
ازبکستان کے صدر نے کانگریس سینٹر پہنچنے پر وزیرِ اعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان سے خطاب بھی کریں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں رکن اور مبصر ممالک کے سربراہان کے ساتھ ساتھ دیگر خصوصی مہمان شرکت کریں گے۔
اجلاس میں اہم عالمی اور علاقائی مسائل زیرِ بحث آئیں گے جن میں موسمیاتی تبدیلی، فوڈ سیکیورٹی، انرجی سیکیورٹی اور پائیدار سپلائی چین جیسے معاملات خصوصی اہمیت کے حامل ہوں گے۔
اجلاس میں مستقبل کی سمت کے تعین سے متعلق معاہدوں اور دستاویزات کی بھی منظوری دی جائے گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف آج چین کے صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کریں گے۔
وزیراعظم نے اجلاس کی سائیڈ لائن پر کئی اہم ملاقاتیں کیں اور متاثرینِ سیلاب کے لیے امداد فراہم کرنے پر رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔
دورے کے پہلے روز وزیرِ اعظم شہباز شریف نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی، جس کے دوران صدر پیوٹن نے کہا کہ روس سے پاکستان کو پائپ لائن کے ذریعے گیس کی فراہمی ممکن ہے، جس کے لیے درکار ضروری انفرااسٹرکچر پہلے سے ہی موجود ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ روس پاکستان کے متاثرینِ سیلاب کے لیے مزید امداد بھجوانے کو تیار ہے، افغان مسئلے کا حل ضروری ہے اور پاکستان کے پاس افغانستان کی صورتِ حال پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت موجود ہے۔
صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس پاکستان کو اہم شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں میں بین الحکومتی کمیشن کا اگلا اجلاس جلد از جلد اسلام آباد میں منعقد کرنے پر بھی اتفاق ہوا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی ایک اور اہم ملاقات ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی ہوئی۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کے دوران روس سے پاکستان کو گیس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے واضح کیا کہ دو طرفہ تعلقات صحیح سمت میں گامزن ہیں۔
اُس سے قبل تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن اور اُزبکستان کے صدر شوکت مِرزی وئیف سے ملاقاتوں میں مشترکہ مفادات پر تبادلۂ خیال اور باہمی روابط بڑھانے پر اتفاق ہوا۔
بیلاروس کے صدر لوکا شینکو سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کے فروغ کا اعادہ کیا گیا۔
شہباز شریف نے بیلاروس کے دورے کی دعوت قبول کی اور بیلاروس کے صدر کو دورۂ پاکستان کی دعوت بھی دی۔
جمہوریہ کرغزستان کے صدر زاپروف سے ملاقات میں پاک کرغز رہنماؤں کے مشترکہ وزارتی کمیشن کا اگلا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق ہوا۔
شہباز شریف نے گوادر اور کراچی کی بندرگاہوں کے ذریعے کرغزستان کی سمندر تک رسائی آسان بنانے کے لیے پاکستان کے تعاون کایقین دلایا اور پاک کرغزستان چارٹرڈ پروازوں کی بحالی کا خیر مقدم کیا۔
شہباز شریف نے میڈیکل یونیورسٹیوں میں 11 ہزار سے زائد پاکستانی طلباء کی میزبانی کرنے پر بھی کرغز صدر کا شکریہ ادا کیا۔
Comments are closed.