وزیر اعظم شہباز شریف نے امیروں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگانے کی وضاحت دے دی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری سلسلہ وار ٹوئٹس میں شہباز شریف نے کہا کہ اتحادی حکومت کے اقتدار میں آنے پر 2 راستے تھے، پہلا راستہ یہ تھا کہ الیکشن کرائیں اور معیشت کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کے لیے چھوڑ دیں اور دوسرا راستہ یہ تھا کہ پہلے اقتصادی چیلنجوں سے نمٹا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو معاشی دلدل سے بچانے کا انتخاب کیا، ہم نے پاکستان کو پہلے سامنے رکھا، یہ پہلا بجٹ ہے جس میں معیشت کی بحالی کا منصوبہ ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سخت فیصلے ملک کو معاشی بحران پر قابو پانے کے قابل بنائیں گے، حکومت نے کم آمدنی والے اور تنخواہ دار پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ غربت کے خاتمے کے مقصد سے کیا ہے، متمول طبقے سے کہا ہے وہ بوجھ بانٹ کر قومی فرض پورا کریں۔
مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ براہ راست ٹیکس سے حاصل رقم مالی مشکلات سے متاثر افراد پر خرچ ہوگی، میکرو اکنامک استحکام پہلا قدم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اتحادی حکومت معاشی خود کفالت حاصل کرنا چاہتی ہے، ہماری قومی سلامتی کا معاشی انحصار سے بہت گہرا تعلق ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگایا جائے گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ سالانہ 15 کروڑ روپے سے زائد کمانے والے کی آمدن پر 1 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا، 20 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر 2 فیصد، 25 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر 3 فیصد اور 30 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر 4 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔
Comments are closed.