خیبر پختونخوا میں اساتذہ کو پیشہ وارانہ تربیت دینے والے ادارے ”ڈائریکٹوریٹ آف پروفیشنل ڈیولپمنٹ” میں 22 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف پروفیشنل ڈیولپمنٹ سے متعلق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 21-2020 کی آڈٹ رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ جس کے مطابق قومی خزانے سے 3 کروڑ 90 لاکھ روپے بلاجواز نکالے گئے ہیں جبکہ ٹریننگ کے لیے سادہ رسیدوں پر 9 کروڑ 66 لاکھ روپے نکالے گئے تاہم استعمال ایک روپیہ بھی نہیں کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق قومی خزانے سے 5 کروڑ 41 لاکھ روپے نکالے گئے جو متعلقہ عملے کو ادا نہیں کیے گئے۔ قومی خزانے سے مزید نکالے گئے 11 کروڑ روپے میں سے 5 کروڑ 60 لاکھ روپے تو جمع کیے گئے تاہم باقی 5 کروڑ 40 روپے واپس خزانے میں جمع نہیں کروائے گئے۔
قومی خزانے سے 2 مرتبہ 26، 26 لاکھ روپے نکالے گئے جس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، بلاجواز ٹی اے ڈی اے کی مد میں بھی 30 لاکھ 90 ہزار روپے نکالے گئے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق بینک میں موجود پیسوں پر 20 لاکھ 88 ہزار روپے کا منافع قومی خزانے میں جمع نہیں کیا گیا۔ جبکہ پہلے سے موجود اکاؤنٹ میں پیسے جمع نہ کروانے کی وجہ سے قومی خزانے کو 29 لاکھ 76 ہزار روپے کا خسارہ بھی ہوا۔
Comments are closed.