کرپٹو کرنسی کیوں تیزی سے گر رہی ہے اور کس فیصلے نے بٹ کوائن کو بڑا دھچکہ پہنچایا
- کرسٹینا اورگیز
- بی بی سی نیوز ورلڈ
کرپٹو کرنسی خریدیں، ادھار لیں یا پھر اس کا تبادلہ کریں اور منافع کمائیں۔
یہ وہ خدمات ہیں جو ڈیجیٹل کرنسی کی دنیا میں ایک اہم کھلاڑی تصور کیا جانے والا سیلسیئس نامی پلیٹ فارم اپنے صارفین کو فراہم کرتا ہے۔
لیکن گزشتہ اتوار کو اس کمپنی نے منڈی کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اپنے 17 لاکھ صارفین کے اکاوئنٹ منجمند کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس فیصلے نے، جسے کرپٹو کرنسی کے ماہرین ’کورالیٹو‘ کا نام دے رہے ہیں، دو بڑی کرنسیز بٹ کوائن اور ایتھیریم کی قیمتوں میں کمی کے رجحان کا آغاز کیا جو اس کے بعد سے اب تک جاری ہے۔
کورالیٹو کی اصطلاح عام طور پر ایسے معاشی فیصلوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جب پیسہ موجود ہو لیکن اسے استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو۔ اس کا آغاز 2001 میں ارجنٹینا کے اس فیصلے سے ہوا تھا جب حکومت نے بینک سے پیسہ نکالنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
وزڈم ٹری فرم کی سینیئر ایسوسی ایٹ ایلس لیو کا کہنا ہے کہ فیڈرل ریزرو کی جانب سے رواں سال کے آغاز پر شرح سود میں اضافے، افراط زر اور عالمی منڈیوں میں مندی کے رجحان کی وجہ سے کرپٹو مارکیٹ غیر یقینی کا شکار تھی۔
واضح رہے کہ بٹ کوائن کی قیمت میں تقریباً 50 فیصد جب کہ ایتھیریم کی قیمت میں 60 فیصد سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس وجہ سے دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں پر بھی منفی اثر پڑا ہے اور ان کی قیمت میں بھی کمی ہوئی جس سے دیگر کرپٹو کرنسی پلیٹ فارم بھی مشکل میں آ گئے ہیں۔
ہوا کیا تھا؟
اتوار کے دن سیلسیئس کی اپنی ڈیجیٹل کرنسی سی ای ایل کی قیمت میں کمی ہونا شروع ہوئی اور وہیں سے اس معاملے کا آغاز ہوا۔
جیسے ہی سی ای ایل کی قیمت میں کمی ہوئی، سیلسیئس فرم نے صارفین پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا جس کے تحت کسی کو اکاوئنٹ سے پیسے نکلوانے، منتقل کرنے یا کرپٹو کرنسی کو پیسے میں تبدیل کرنے کی سہولت ختم کر دی گئی۔
فرم نے ایسی کوئی وضاحت بھی نہیں کی کہ یہ سہولیات کتنے عرصے کے لیے بند کی گئی ہیں۔
سیلسیئس کے اس فیصلے نے بائنانس، جو دنیا میں کرپٹو کرنسی ایکسینچ کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے، بھی متاثر ہوا اور ان کو بٹ کوائن نکلوانے کے عمل کو کئی گھنٹوں کے لیے روکنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیے
سیلسیئس کمپنی، جس کے دفاتر امریکہ، برطانیہ اور لتھوینیا میں موجود ہیں، کے مطابق اکاوئنٹ منجمند کرنے کا فیصلہ صارفین کے ہی فائدے میں لیا گیا تاکہ ان کے اثاثوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔
واضح رہے کہ صرف ایک سال کے عرصے میں سیلسیئس کمپنی کی کرنسی کی مالیت سات امریکی ڈالر سے کم ہو کر صفر عشاریہ بیس ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
سیلسیئس سسٹم اپنے صارفین کو نیٹ ورک میں کرپٹو کرنسی رکھنے کے لیے زیادہ شرح سود کے ذریعے نوازتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ اگر کوئی بٹ کوائن رکھنے والا اپنی کرنسی سیلسیئس کے پلیٹ فارم پر سٹور رکھے گا تو اس کو اس کے بدلے انعام ملے گا۔ اس کے بدلے صارف اپنی کرنسی سے کسی قسم کا لین دین نہ کرنے پر اتفاق کرتا ہے۔
عام طور پر کوئی اپنی ڈیجیٹل کرنسی جتنے زیادہ دن تک سٹور میں محفوظ رکھتا ہے، اس کا انعام اتنا ہی بڑھتا جاتا ہے۔ دوسری جانب صارف کی کرنسی کو بلاک چین کے ذریعے استعمال میں لایا جاتا ہے۔
کوئی قانونی حفاظت نہیں
یہ ایسا ہی سسٹم ہے جیسے کوئی اپنا پیسہ کسی بینک میں سیونگ اکاونٹ میں رکھوا دے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ بینکنگ سسٹم کے برخلاف ڈیجیٹل دنیا میں کسی قسم کا قانونی تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔
سیلسیئس کی ویب سائٹ کے مطابق یہ کمپنی یو ایس ڈی سی اور ٹیتھر جیسی کرنسی پر سات فیصد، پولی گون پر سات عشاریہ پچیس فیصد، ایتھیریم پر چھ فیصد اور بٹ کوائن پر چھ عشاریہ پچیس فیصد کی شرح سے سود ادا کرتی ہے۔
مارکیٹ کے حالات اور شرح سود کو دیکھتے ہوئی دنیا میں کوئی بھی عام بینک اس طرح کا منافع نہیں دے سکتا۔
حالیہ فیصلے کے بعد سیلسیئس نے اعلان کیا ہے کہ اکاوئنٹ منجمند ہونے کے دوران صارفین کا انعام اکھٹا ہوتا رہے گا۔
ان واقعات کے بعد امریکہ کے سب سے بڑے معاشی ریگولیٹر، ایس ای سی کے چیئرمین گیری جینسلر، نے ایسے منافعے کے وعدوں کے خلاف تنبیہ کی ہے جن کا سچ ہونا ناممکن لگتا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج کی دنیا میں بنا پوری معلومات فراہم کیے کوئی اتنا منافع کیسے دینے کا وعدہ کر سکتا ہے؟‘
اس سے قبل مارچ میں تین یورپی معاشی اتھارٹیز نے بھی صارفین کو خبردار کیا تھا کہ کرپٹو کرنسی کے کاروبارمیں خطرات ہیں اور ان کا بطور سرمایہ کاری یا پھر لین دین کے لیے استعمال زیادہ تر لوگوں کے لیے مفید نہیں۔
ان تمام بیانات کے باوجود سکوپ گروپ کے سینیئر کنسلٹنٹ سیم تھیوڈور کہتے ہیں کہ ’کرپٹو کرنسی کا بخار جلد اترنے والا نہیں۔‘ ان کا اندازہ ہے کہ یورپ کی 10 فیصد بالغ آبادی جب کہ امریکہ کی 16 فیصد آبادی کسی نا کسی شکل میں کرپٹو کرنسی میں سرمایہ لگائے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’بدقسمتی سے ایسے کوئی اعداد و شمار موجود نہیں کہ ان میں سے کتنے سرمایہ کار یہ جانتے ہیں کہ کرپٹو کرنسی کیسے کام کرتی ہے اور اس سے کتنے خطرات جڑے ہیں۔‘
یو بی ایس کے چیف اکانومسٹ پال ڈونوون کہتے ہیں کہ کرپٹو کرنسی مارکیٹ کا گرنا حقیقی معیشت کے لیے بلکل اہم نہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’کرپٹو پھر گر رہی ہے۔ کیا اسے کوئی فرق پڑتا ہے؟ نہیں۔ کرپٹو ایک جوا ہے، سرمایہ کاری نہیں۔ معیشت کو فائدہ تب ہو گا جب کرپٹو کرنسی پر استعمال ہونے والے وسائل مفید کاموں میں استعمال کیے جائیں۔‘
Comments are closed.