بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

حلیم عادل شیخ کے سیل سے سانپ نکلنے کے معاملے کی تحقیقات کو بریک لگ گیا

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ کی حراست کے دوران اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ میں سانپ آنے کے معاملے میں شواہد کی عدم دستیابی کے باعث تحقیقات کو بریک لگ گیا۔

کراچی پولیس کے اچھی شہرت رکھنے والے پولیس افسران پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق اس حوالے سے ٹیم کو ایس آئی یو سے شواہد دستیاب نہیں ہوسکے، معاملے کی تحقیقات کیلئے ٹیم کو صرف فریقین کے بیانات پر انحصار کرنے کی مجبوری ہے۔

اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے دورے کے دوران اس نمائندہ نے دیکھا کہ پورے کراچی کے اہم کیسز کی تفتیش کیلئے قائم کئے گئے پولیس کے خصوصی تحقیقاتی مرکز کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے ہی نہیں ہیں۔ایس آئی یو کی عمارت کے باہر کیمرے لگے ہوئے ہیں جن سے محض باہر کی آمدورفت دیکھی جاسکتی ہے۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق سانپ مارے جانے تک حلیم عادل شیخ سے سی آئی اے بلڈنگ میں ان کے 12 قریبی افراد نے ملاقات کی۔ سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سے ملنے والوں میں ان کا دست راست ذاتی ملازم بھی شامل تھا۔

ذرائع کے مطابق حلیم عادل شیخ کیلئے ان کے گھر سے بھیجا گیا کھانا ایس آئی یو کے ڈی ایس پی کی جانب سے چیک کرنے کی گواہی سامنے آئی ہے۔ کیا سانپ حلیم عادل شیخ کا کوئی ملاقاتی لایا۔؟ اس بارے میں کوئی ثبوت نہ مل سکا۔

تحقیقاتی ٹیم اس حوالے سے بھی چھان بین کر رہی ہے کہ ایس آئی یو میں تعینات کوئی پولیس ملازم نے تو حلیم عادل کیلئے یہ کام سر انجام نہیں دیا۔ سانپ حادثاتی طور پر کہیں سے آیا اس معاملے کو بھی فوکس رکھا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سی آئی اے کراچی کی سابقہ عمارت میں مبینہ طور پر مارا گیا سانپ 4 فٹ لمبا تھا۔

ایس آئی یو ذرائع کے مطابق مارے گئے سانپ کی تصویر پولیس افسران کے پاس موجود ہے مگر حیرت انگیز طور پر تصویر بھی پولیس کی جانب سے خفیہ رکھی جا رہی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق مرا ہوا سانپ لیبارٹری بھیجا جاچکا، تحقیقاتی ٹیم کو کیمیکل ایگزامینر کی رپورٹ کا انتظار ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.