پنجاب کے شہر لاہور سے اغوا ہونے والی 10ویں جماعت کی طالبہ کا کہنا ہے کہ ملزم عابد یا اس کے کسی ساتھی نے زیادتی نہیں کی۔
پولیس کو دیئے گئے بیان میں طالبہ نے کہا کہ عابد نے پاکپتن لے جا کر زبردستی نکاح کی کوشش کی۔
طالبہ کا کہنا تھا کہ نکاح سے انکار کیا تو مجھ پر تشدد کیا گیا، اغوا کے بعد ملزمان مجھے قصور لے گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزم فون پر کسی وکیل سے بار بار بات کرتا رہا، ملزمان پولیس کے آنے سے پہلے مجھے پاکپتن لے گئے تھے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزمان نے قصور سے نکلتے وقت اپنا فون بند کر دیا تھا۔
اغوا ہونے والی طالبہ نے کہا کہ ملزمان نے مجھے عارف والا کے ایک بس اڈے پر چھوڑ دیا تھا، جہاں پولیس آگئی تھی۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ طالبہ کا آج مجسٹریٹ کے روبرو 164 کا بیان ریکارڈ کرایا جائے گا۔
پولیس نے کہا کہ طالبہ کو ہفتے کے روز لاہور کے علاقے شادباغ سے اغوا کیا گیا تھا۔
Comments are closed.