مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے وہی کرنا ہے جو 2013 میں کیا تھا، کسی رکن نےاستعفیٰ نہیں دینا، اراکین تنخواہیں لے رہے ہیں، گاڑیاں واپس نہیں کیں، یہ دھرنے سے بھی معافیاں مانگ رہے ہیں، کہہ رہے ہیں ہمارے ساتھ رابطے ہو رہے ہیں، جبکہ یہ خود رابطے کر رہے ہیں کہ ہمیں بچاؤ۔
خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب 14 مہینےرہ گئے ہوں توہرالیکشن اگلا الیکشن ہے،انہوں نے کہا کہ معاشی حالات کی درستگی ہماری پہلی ترجیح ہے،ہمیں جلدی فیصلے کرنے ہوں گے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ مارکیٹس میں منفی رجحانات نمایاں نظر آ رہے ہیں، چاہتےہیں معاشی حالات درست ہوں، اگلے مرحلے میں الیکشن کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کی طرح کا رویہ اختیار نہیں کریں گے، پریشر آیا تو ہمارےپاس ایلچی بھیج دیئے کہ اسمبلی تحلیل کرتا ہوں استعفے نہ دیں،دھرنا نہ دیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اب اس قسم کی کوئی بات نہیں ہوگی، آئین و قانون کےمطابق بات ہوگی، حتمی طاقت عوام ہیں، مینڈیٹ کی ضرورت پڑی توعوام کے پاس جائیں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دیکھیں گے اگر حالات ایسے ہیں کہ 5 سال پورے ہونے چاہئیں تو مقررہ وقت میں الیکشن کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال کی بہتری کے لیے آج فیصلہ کریں گے، کسی صورت عمران خان جیسا رویہ نہیں رکھیں گے کہ اقتدار گیا تو اداروں کو برابھلا کہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ نواز شریف سب سے بڑی مثال ہیں جنہیں وزارت عظمی سے سیدھا جیل بھیجا گیا، آئین و قانون، عدالتوں کےفیصلوں کا احترام کیا گیا،ہم سب پر مقدمات چل رہے ہیں، ہم نےعمران خان والا رویہ نہیں اپنایا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم ملک کی بہتری چاہتے ہیں، اقتدار ہمارے پاس ہو نہ ہو، ملک کےساتھ وفاداری،مٹی سےوابستگی اورمحبت اقتدار سےمشروط نہیں،
انہوں نے کہا کہ عمران خان نیوٹرلٹی کی مخالفت کرتے ہیں، ان کا ہر چیز کو ناپنے کا پیمانہ یہ ہےکہ لوگ، ادارے ان کی ذات سے وفاداری کا اعلان کریں،لیکن وفاداری افراد سے نہیں ہوتی، افراد آج ہیں کل نہیں ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ وطن،ریاست، آئین دوام ہے، ان کےساتھ وفاداری ہونی چاہیے، میرا تو دل کرے گا کل ہی نوازشریف کو لے کر چلا جاؤں لیکن یہ پارٹی فیصلہ کرے گی۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ میاں صاحب آئیں گے توسیاسی ماحول کا ٹمپریچر اوپر جائے گا، میاں صاحب کی قیادت کی قوم کوبھی ضرورت ہے، پارٹی کو بھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا امریکا مخالف بیانیہ کوئی بیانیہ نہیں، وہ کبھی امربالمعروف ہو جاتا ہے، کبھی ریاست مدینہ، کبھی امپورٹڈ حکومت، کبھی غداری کا سرٹیفکیٹ بانٹتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے بتائیں اس کا بیانیہ ہے کیا تاکہ جواب دے سکوں، چار پانچ لوگوں نے آئین کی صریح خلاف ورزی کی، صدر عارف علوی، عمران خان، سابق اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر، سابق گورنر پنجاب شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر قانون ضروری سمجھتا ہے تو ان کےخلاف کارروائی ہونی چاہیے، میں سیاسی ورکر ہوں، مخالفین کو عوام کی رائے کے رحم و کرم پر چھوڑنا چاہتا ہوں،میں گرفتاریوں پر یقین نہیں رکھتا۔
Comments are closed.