کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف کے گرفتار رہنما حلیم عادل شیخ اور دیگر ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ، سمیر شیخ اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ چاہیئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ان کا ریمانڈ کیوں چاہیئے؟ کیا مزید ملزمان کو گرفتار کرنا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ سی آر او کروانا ہے، گاڑیاں برآمد کرنی ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ کہاں لکھا ہے کہ گاڑیاں برآمد کرنی ہیں؟ دوسرا تفتیشی افسر کہاں ہے جس نے پہلے گرفتار کیا تھا؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ اے ٹی اے کی دفعہ لگنے کے بعد یہ کیس میرے پاس آیا ہے۔
حلیم عادل شیخ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کسٹڈی میں حلیم عادل شیخ پر سانپ چھوڑا گیا۔
جج نے دریافت کیا کہ ان کو سانپ کو مارنا نہیں آتا؟
حلیم عادل شیخ کے وکیل نے جواب دیا کہ مار تو دیا مگر سانپ تو سندھ حکومت ہے۔
خاتون جج نے کہا کہ میں تواس سانپ کی بات کر رہی ہوں جو ان کے کمرے میں چھوڑا گیا، آپ دوسرے سانپوں کی بات کر رہے ہیں، یہ باتیں چھوڑیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ گاڑیوں کا بتائیں کہاں لکھا ہے؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ موقع پر کسی گاڑی پر ہی آئے ہوں گے، اس لیے گاڑیوں کا کہہ رہا ہوں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ لوگوں کو مارا پیٹا ہے؟ کون زخمی ہوا تھا؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ 2 پولیس اہلکار زخمی ہیں۔
عدالت نے پھر سوال کیا کہ فائل میں دکھائیں کہاں لکھا ہے، پولیس والے زخمی ہوئے؟ نام کیا ہیں ان کے؟
واضح رہے کہ حلیم عادل شیخ اور دیگر ملزمان کے خلاف میمن گوٹھ تھانے میں مقدمہ درج ہے، جس میں ملزمان پر جلاؤ گھیراؤ، اقدامِ قتل، جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے سمیت متعدد الزامات ہیں۔
Comments are closed.