نیویارک: ایک طویل تحقیق کے بعد دنیا کا سفید ترین پینٹ بنایا گیا ہے جو ایک جانب تو سورج کی 98 فیصد روشنی منعکس کرتا ہے اور ساتھ ہی زیریں سرخ (انفراریڈ) شعاعوں کو بھی لوٹاتا ہے۔
یہ روغن دیواروں اور عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دیگر پینٹ کے مقابلے میں یہ سطح کو ساڑھے چار درجے سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا رکھ سکتا ہے خواہ دھوپ کتنی کی ہی شدید کیوں نہ ہو۔ اچھی خبر یہ ہے کہ ایک سے دو برس میں یہ پینٹ بازار میں فروخت ہوسکے گا۔
اگرچہ ہم صدیوں سے گھروں کی چھتوں کو سفید کرکے گھر کو ٹھنڈا رکھ رہے ہیں۔ اب دنیا بھر میں عالمی حدت کے تناظر میں ہم جدید عمارتوں پر بھی سفید رنگ کرکے عمارتوں کو ٹھنڈا رکھ سکتے ہیں۔ اگرچہ اب بھی دھوپ منعکس کرنے والے بہت سے پینٹ عام دستیاب ہیں لیکن وہ صرف 80 سے 90 فیصد روشنی ہی منعکس کرتے ہیں اور الٹرا وائلٹ شعاعوں کو لوٹانے کی بجائے جذب کرلیتے ہیں۔
تاہم یہ نیا پینٹ زیریں سرخ روشنی منعکس کرکے ایئرکنڈیشننگ کی ضرورت کم کرسکتا ہے اور اس سے کاربن کے اخراج پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔ اسے پوردوا یونیورسٹی کے پروفیسر ژائلِن روان اور ان کے ساتھیوں نے بنایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ دنیا کا سفید ترین پینٹ ہے اور دھوپ کو پلٹانے میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔
پروفیسر ژائلن کے مطابق صرف 93 مربع میٹر پر روغن پھیر کر 10 کلوواٹ کے برابر ٹھنڈک پیدا کی جاسکتی ہے جو اچھے ایئرکنڈؑیشنر کے مقابلے میں بھی بہت بہتر ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کا خاص مٹیریئل بیریئم سلفیٹ ہے۔
پینٹ میں موجود رنگ دار ذرات کی جسامت بھی مختلف ہے۔ سائنس دانوں نے لگ بھگ 100 مختلف مٹیریئلز کی آزمائش کے بعد سب سے بہترین امیدوار کا انتخاب کیا ہے جو بیریئم سلفیٹ ہے۔
Comments are closed.