جمعہ9؍ شوال المکرم 1442ھ21؍مئی 2021ء

تار کے بغیر روشنی سے رابطہ کرنے والا دنیا کا پہلا ’زیرِ آب ڈرون‘

سوئزرلینڈ: سمندروں کی گہرائی میں کام کرنے والے ’ریموٹلی آپریٹڈ وھیکل‘ یا آر او وی کو عموماً آبی تحقیق میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن تار کی وجہ سے ان انڈرواٹرڈرون کی کارکردگی محدود ہوجاتی ہے۔ ہائیڈرومیا ایکس رے دنیا کا پہلا ڈرون ہے جو تار کے بغیر کام کرتا ہے اور روشنی استعمال کرتا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ پانی میں ریڈیائی امواج سفر نہیں کرتیں اور اسی بنا پر انہیں ایک طویل تار سے باندھا جاتا ہے جس سے ہدایات اور بسا اوقات بجلی بھی فراہم کی جاتی ہے۔ تاہم بعض جدید آر او ویز کے اندر ہی بیٹری بھی نصب ہوتی ہیں جو انہیں پانی میں آگے بڑھانے والے سسٹم کو قوت فراہم کرتی ہیں۔

لیکن زیرِ آب کسی بھی ڈرون کے لیے طویل تار بہت بھاری ہوسکتا ہے۔ یہ کشتی میں بڑی جگہ گھیرتا ہے پھر پانی کے اندر پودوں اور دیگر اشیا سے بھی الجھ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب سوئزرلینڈ کی کمپنی کا تیار کردہ ہائیڈرومیا  آر او وی مکمل طور پر بے تار ہے۔

ہائیڈرومیا کو کنٹرول کرنے کےلیے جو نظام بنایا گیا ہے اسے لیوما کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں روشنی کے جھماکوں کی صورت میں پانی کے اندر معلومات بھیجی جاتی ہیں۔ اس طرح یہ عمل بہت مفید ثابت ہوا اور اسے آر او وی کا حصہ بنایا گیا۔

لیوما نظام 470 نینومیٹر کی نیلی روشنی کے جھماکے  دو آپٹیکل موڈیم کے درمیان بھیجتا رہتا ہے۔ ایک موڈیم آر او وی پر لگایا گیا ہے جبکہ ایک پانی کے اوپر کسی مناسب جگہ نصب کیا جاتا ہے۔ اس طرح دس میگا بٹس کا ڈیٹا ایک سے دوسری جگہ بھیجا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ زیرِ آب ڈرون پر نصب کیمرے کی ایچ ڈی ویڈیو کو کسی تعطل کے بغیر وصول کیا جاسکتا ہے۔

تاہم اس وقت روشنی سے رابطہ صرف 50 میٹر گہرائی تک ہی ممکن ہے۔ اس سے نیچے روشنی کی رسائی کمزور ہوجاتی ہے اور پانی میں دھندلاہٹ بڑھ جاتی ہے۔ اگلے مرحلے میں اس نظام کی افادیت 100 میٹر گہرائی تک بڑھانے پر تحقیق کی جارہی ہے۔

یہ ڈرون سات کلوگرام وزنی اور اس کی لمبائی 70 سینٹی میٹر ہے جبکہ چھ ڈگری پر یہ آسانی سے کام کرسکتا ہے جس میں سات تھرسٹر نصب ہیں۔ تاہم اب تک اس کی قیمت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

You might also like

Comments are closed.