وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اگر 5 سال پہلے میری بات مان لی جاتی تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔
اسلام آباد میں منعقدہ پوسٹ بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پچھلے دور میں ملک معاشی طور پر ترقی کر رہا تھا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 2030 میں پاکستان کے جی20 ممالک میں شامل ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں، کئی عالمی اداروں کے سربراہان نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک دوبارہ مشکل صورتحال سے دوچار ہے، پاکستان کو اس صورتحال سے کوئی اکیلے نہیں نکال سکتا، اس وقت عالمی صورتحال میں بھی بلاکس بنے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ماضی قریب میں معاشی طور پر حالات سازگار نہیں رہے، پاکستان کی ساکھ کو متاثر کیا گیا، یقین دہانیاں کروا کر عمل نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سمجھتا ہوں پاکستان اس مشکل صورتحال سے اب بھی نکل سکتا ہے، ہمیں پاکستان کو دوبارہ مشکلات سے نکالنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کرنسی کی گراوٹ معیشت کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، ڈسپلن کے بغیر معیشت نہیں چلتی۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ میرے لیے ذاتی طور پر یہ ساتواں بجٹ تھا، اس بار بھی مختلف ایریاز پر فوکس کیا گیا، پوسٹ بجٹ تجاویز کا خیر مقدم کروں گا، یہاں بزنس کمیونٹی اور معیشت کو سمجھنے والے لوگ بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوم برگ کے مطابق 2014 میں پاکستان کی کرنسی سب سے زیادہ مستحکم تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ گیس پائپ لائن سمیت پاکستان کے پاس قیمتی اثاثے ہیں، صرف گیس پائپ لائن کی مالیت 50 ارب ڈالر ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی، برآمدات کے 90 فیصد کے مساوی رقوم بھیجتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو مراعات دی ہیں، وزیراعظم کی منظوری سے حکومت نے ڈائمنڈ کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائمنڈ کارڈ والوں کو اسلحہ لائسنس اور سفارتخانوں میں خصوصی سہولتیں دینے کا فیصلہ کیا گیا، 50 ہزار ڈالر سے زیادہ رقم پاکستان بھجوانا ہوگی۔
Comments are closed.