ٹوئٹر کی خریداری کے معاہدے سے دست برداری پر ایلون مسک کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر نے دنیا کے امیر ترین شخص کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔
ٹوئٹر نے ارب پتی ایلون مسک کی جانب سے 44 ارب ڈالر کے عوض اس پلیٹ فارم کی خریداری کے سودے سے پیچھے ہٹ جانے کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایلون مسک نے رواں برس اپریل میں ٹوئٹر خریدنے کی ڈیل پر دستخط کیے تھے تاہم بعد میں وہ یہ کہہ کر اس معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے کہ ٹوئٹر جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ٹوئٹر کی جانب سے امریکہ میں ڈیالویئر کی مقامی عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ ایلون مسک کو حکم جاری کیا جائے کہ طے شدہ معاہدے کے مطابق فی شیئر 54 اشاریہ 20 ڈالر کی رقم کے عوض سودہ مکمل کیا جائے۔
ٹوئٹر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’ایلون مسک نے پہلے خود معاہدہ تجویز کیا، پھر ایک معاہدے پر دستخط کیے، لیکن وہ شاید سمجھتے ہیں کہ وہ اپنا ذہن تبدیل کر سکتے ہیں اور سٹاک ہولڈر کی قدر تباہ کرنے کے بعد ہاتھ جھاڑ کر جا سکتے ہیں۔‘
اس درخواست میں ایلون مسک پر ’معاہدے کی خلاف ورزی‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ’وہ معاہدے سے اس لیے پیچھے ہٹے کیوں کہ یہ ان کے ذاتی مقاصد کو پورا نہیں کرتا۔‘
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ’معاہدے پر دستخط کے اعلان کے بعد سے سٹاک مارکیٹ گری ہے اور ٹیسلا کمپنی کے حصص میں بھی کمی آئی ہے اور ایلون مسک کو ذاتی طور پر 100 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔ اسی لیے وہ پیچھے ہٹے ہیں۔‘
ٹوئٹر کے چیئرمین بریٹ ٹیلر نے ایک بیان میں لکھا کہ وہ اس معاہدے کے تحت ’ایلون مسک کو ان کی طے شدہ ذمہ داریوں کے لیے جواب دہ بنانا چاہتے ہیں۔‘
اس کے جواب میں ایلون مسک نے بھی ٹوئٹر کو ہی استعمال کرتے ہوئے ایک مختصر سا طنزیہ جواب دیا۔
واضح رہے کہ اس معاہدے کی ایک شق کے مطابق اگر کوئی فریق اس معاہدے کو توڑے گا تو اسے ہرجانے کی مد میں ایک ارب ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔
جعلی اکاؤنٹس پر تنازع
رواں برس مئی میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ معاہدہ کچھ عرصے سے ’عارضی طور پر معطل‘ تھا کیونکہ وہ ٹوئٹر پر جعلی اور سپام اکاؤنٹس کی تعداد کے اعداد و شمار کا انتظار کر رہے تھے۔
ارب پتی تاجر ایلون مسک نے کمپنی کے اس دعوے کی تائید کے لیے ثبوت طلب کیے تھے کہ سپام اور بوٹ اکاؤنٹس اس پلیٹ فارم کے کل صارفین کی تعداد کے پانچ فیصد سے بھی کم ہیں۔
امریکہ کی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو لکھے گئے ایک خط میں ایلون مسک کے وکیل نے کہا ہے کہ ٹوئٹر مطلوبہ معلومات دینے میں ناکام رہا ہے یا اس نے ایسی تمام اہم معلومات دینے سے انکار کر دیا ہے۔
اس خط کے مطابق ٹوئٹر انتظامیہ نے یا تو ایلون مسک کی اس حوالے سے کی گئیں درخواستوں کو نظرانداز کیا ہے یا پھر کچھ مواقع پر اس نے ایسی درخواستوں کو غیرتسلی بخش وجوہات کی بنیاد پر مسترد کیا ہے۔ ایلون مسک کے وکیل کے خط کے مطابق ایسا بھی ہوا ہے کہ ٹوئٹر نے ایلون مسک کی درخواست پر نامکمل اور ناقابل استعمال معلومات دے کر درخواست پر عمل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سپام اکاؤنٹس لوگوں کی بڑی تعداد تک معلومات پھیلانے اور پلیٹ فارم پر جعل سازی کے لیے ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔ جمعرات کو ٹوئٹر نے کہا ہے کہ اس نے ہر روز تقریباً دس لاکھ ایسے اکاؤنٹس کو ختم کیا ہے۔
ایلون مسک کے خیال میں ٹوئٹر پر سپام یا بوٹ اکاؤنٹس کی تعداد 20 فیصد تک یا اس سے بھی زائد ہو سکتی ہے۔
ایلون مسک کے اس اعلان کے بعد ٹوئٹر کے شیئرز میں سات فیصد تک گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جیمز کلیٹن کا تجزیہ
بی بی سی نیوز شمالی امریکہ کے ٹیکنالوجی رپورٹر
ایلون مسک کئی ہفتوں سے یہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ٹوئٹر کے یومیہ کتنے فعال صارفین ہیں۔ ٹوئٹر کو بوٹس کے ساتھ مسئلہ ہے۔ درحقیقت کل ہی ٹویٹر انتظامیہ نے کہا تھا کہ اس نے ایک دن میں دس لاکھ سپام اکاؤنٹس کو ختم کیا ہے۔
ایک خط میں ایلون مسک نے کہا تھا کہ انھیں ٹوئٹر پر بوٹ اکاؤنٹس کی تعداد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے سے بارہا انکار کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس معاہدے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
ایلون مسک اگرچہ اس معاہدے پر پہلے ہی دستخط کر چکے ہیں اور ابھی یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ آیا وہ اس مرحلے پر معاہدے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں یا نہیں۔ ایلون مسک کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہو گی کہ ٹوئٹر نے اُن کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
دیگر ممکنہ وجوہات بھی ہیں جن کی وجہ سے ایلون مسک معاہدے سے دستبردار ہونا چاہتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کے لیے سٹاک مارکیٹ کی قیمت گذشتہ چند مہینوں میں تیزی سے گر گئی ہے۔ کیا مسک نے بہت زیادہ قیمت کی پیشکش کی تھی؟
اور پھر ایلون مسک کی دیگر کمپنیوں پر اس ممکنہ الحاق کا اثر پڑا۔ جب سے ایلون مسک نے ٹوئٹر میں اپنی دلچسپی کا اعلان کیا ہے ٹیسلا کے شیئرز کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
خیال رہے کہ ایلون مسک، جنھیں اب دنیا کا امیر ترین شخص کہا جاتا ہے، ٹیسلا کے ساتھ ساتھ راکٹ بنانے والی کمپنی سپیس ایکس بھی ان کے ہی ذہن کی پیداوار ہے اور گذشتہ کئی برس سے امریکی خلائی تحقیقاتی ادارہ ناسا بھی ایلون مسک کی کمپنی کی خدمات حاصل کیے ہوئے ہے۔
حال ہی میں سپیس ایکس کے راکٹ کی مدد سے ناسا کے خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر کامیابی سے پہنچایا گیا ہے۔
دوسری جانب ٹیسلا کی بنائی گئی برقی گاڑیاں امریکہ کے بعد اب یورپ میں بھی مقبول ہوتی جا رہی ہیں۔
گذشتہ سال نومبر میں ہی ان کی کمپنی ٹیسلا کی قدر 500 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی اور وہ بل گیٹس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بن گئے تھے۔
آزادی اظہار کے ایک حامی کے طور پر انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ٹوئٹر کے مالک بن جانے کے بعد وہ ٹوئٹر کے مواد کی نگرانی کے سخت طریقہ کار میں نرمی متعارف کرائیں گے۔
وہ ٹوئٹر کی جانب سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اس طرح سے کچھ دیگر اکاؤنٹس پر پابندی عائد کرنے جیسے فیصلوں کے ناقد رہ چکے ہیں۔
جس طرح ٹوئٹر صارفین کی ٹویٹس پیش کرتا ہے ایلون مسک نے اس نظام میں مزید شفافیت لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ وہ سسٹم ہے جو ابھی کچھ صارفین کی تشہیر کرتا ہے اور اُن کے لیے مزید فالورز یقینی بناتا ہے۔
Comments are closed.