انگلش چینل: غیرقانونی طریقے سے برطانیہ داخلے کی کوشش میں 27 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک
- ایلکس تھیرین
- بی بی سی نیوز
فرانس کے صدر نے اعلان کیا ہے کہ انگلش چینل کو قبرستان نہیں بننے دیں گے
برطانیہ میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کی کوشش میں فرانس کے شہر ’کیلے‘ کے قریب سمندر میں 27 تارکین وطن کی موت کے بعد فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے کہا ہے کہ ’انگلش چینل کو قبرستان نہیں بننے دیں گے۔‘
واضح رہے کہ یہ تارکین وطن فرانس سے ایک کشتی کے ذریعے برطانیہ جانے کی کوشش میں سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوئے جن میں پانچ خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہیں، جبکہ دو افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی) نے سنہ 2014 میں انگلش چینل کے ذریعے انسانی سمگلنگ کا ڈیٹا اکھٹا کرنا شروع کیا تھا اور اُن کے مطابق تارکین وطن کے جانی نقصان کا یہ اب تک کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔
اس واقعے کے بعد برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کے خلاف مشترکہ کاوشوں میں تیزی لانے کا اعلان بھی کیا ہے تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
فرانس اور برطانیہ کی کوششوں کے نیتجے میں دو افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا
واقعہ کیسے پیش آیا؟
فرانسیسی پولیس کا کہنا ہے کہ تارکین وطن سے بھری یہ کشتی کیلے شھر کے قریب ڈنکرک سے برطانیہ کے لیے روانہ ہوئی جہاں کے مچھیروں نے بتایا ہے کہ اس وقت بہتر موسم کی وجہ سے معمول سے زیادہ تارکین وطن نے سمندر کے ذریعے برطانیہ جانے کی کوشش کی۔
تفصیلات کے مطابق اس دن 25 کے قریب کشتیوں نے انگلش چینل عبور کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ایک کشتی ڈوب گئی جسے دیکھ کر سمندر میں مچھلی کے شکار کی غرض سے نکلی ایک کشتی نے حکام کو مطلع کیا اور فرانس اور برطانیہ کی کوششوں کے نتیجے میں دو افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔
فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن کے مطابق اس کمزور کشتی پر 34 افراد موجود تھے جن میں سے ایک اب بھی لاپتہ ہے جب کہ واقعے کے بعد چار انسانی سمگلرز کو بیلجیئم کی سرحد سے گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن کے مطابق اس کمزور کشتی پر 34 افراد موجود تھے
’انگلش چینل کو قبرستان نہیں بننے دیں گے‘
اس واقعے کے بعد فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے بیان دیا کہ ’فرانس انگلش چینل کو قبرستان نہیں بننے دے گا اور ذمہ دار افراد کو تلاش کر کے سزا دی جائے گی۔‘
فرانسیسی صدر نے انسانی سمگلنگ اور تارکین وطن کے مسئلے پر یورپی وزرا کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی بھی درخواست کی۔ انھوں نے بتایا کہ صرف سنہ 2021 میں شمالی فرانس سے 1552 سمگلرز کو گرفتار کیا گیا اور ایسے 44 نیٹ ورک پکڑے گئے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی اس واقعے کو ہولناک قرار دیتے ہوئے بیان دیا کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ انگلش چینل میں ہونے والی اموات ایک ’سانحہ‘ ہے اور ’یہ ضروری ہے کہ انسانی سمگلنگ کے گروہوں کو روکا جائے جو انسانی قتل میں ملوث ہیں۔‘
انھوں نے اعتراف کیا کہ تارکین وطن کی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ آمد روکنے کی کوششیں ناکافی ہیں اور برطانیہ اس سلسلے میں فرانس کے ساتھ تعاون بڑھائے گا۔
ڈاوئننگ سٹریٹ کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن اور فرانسیسی صدر نے ناصرف باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا بلکہ بیلجیئم اور ہالینڈ سمیت دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مل کر انسانی سمگلنگ کے گروہوں کے خلاف کام کرنے پر بھی زور دیا تاکہ فرانس کے ساحل تک رسائی سے پہلے ہی اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی جانب سے فرانس کے ساحلی علاقوں میں پولیس پٹرول میں اضافے کے ساتھ ساتھ فضائی نگرانی اور بندرگاہوں پر حفاظتی نظام میں بہتری کے لیے رواں سال تقریبا 63 ملین پاؤنڈ کی مالی امداد دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں پانچ خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہیں
صرف رواں سال ہی انگلش چینل عبور کرنے کی 47000 کوششیں کی گئیں
برطانیہ اور فرانس کی کوششوں کے باوجود انسانی سمگلنگ میں اضافہ کیوں؟
حالیہ دنوں میں فرانس سے برطانیہ جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ سنہ 2021 میں یہ جان لیوا اور خطروں سے بھرپور سفر کرنے والوں کی تعداد تقریبا 25700 تھی جو پچھلے سال کی نسبت تین فیصد زیادہ ہے۔
گذشتہ چند ہفتوں کے دوران ایسی کوششوں میں ہی دس کے قریب افراد کی ہلاکت بھی ہوئی۔
جس دن یہ سانحہ پیش آیا اس دن بھی کئی تارکین وطن برطانیہ پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور ان کو ڈوور کے قریب ساحل پر دیکھا گیا۔
تمام تر کوششوں کے باوجود فرانسیسی صدر کہتے ہیں کہ صرف رواں سال ہی انگلش چینل عبور کرنے کی 47000 کوششیں کی گئیں اور اس دوران 7800 تارکین وطن کو بچایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
بی بی سی نیوز نائٹ پالیسی ایڈیٹر لیوس گوڈال کے مطابق انگلش چینل میں پیش آنے والے سانحے سے قبل ہی یہ پیش گوئی کی جا چکی تھی کہ آنے والے دنوں میں خراب موسم کے پیش نظر زیادہ تارکین وطن سمندر کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔ لیوس گوڈال کے مطابق کشتیوں اور تارکین وطن کی اتنی زیادہ تعداد سے واضح تھا کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے گا۔
وہ لکھتے ہیں کہ انگلش چینل کے دونوں اطراف سیاست دان انسانی سمگلرز کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں لیکن برطانیہ اور فرانس کی حکومتوں پر بھی کافی سوال اٹھتے ہیں۔
فرانس تارکین وطن کے کیمپس میں مخدوش صورتحال پر جواب دہ ہے تو برطانیہ کو جواب دینا ہو گا کہ ملک میں قانونی طریقے سے داخل ہونے کے راستے کیوں موجود نہیں جس کی وجہ سے ایسی کوششیں ہوتی ہیں۔
Comments are closed.