2005 کے قیامت خیز زلزلے میں لاپتہ ہونے والے تیسری جماعت کے بچے نے بلآخر 18 برس بعد اپنے اہل خانہ کو تلاش کرلیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او بالاکوٹ طارق خان کا کہنا ہے کہ نوجوان اعجاز احمد نے اپنے اہل خانہ کی تلاش کے لئے ان سے رابطہ کیا، اس کا دعویٰ تھا کہ وہ 2005 کے تباہ کُن زلزلے کے دوران بالاکوٹ کے ایک اسکول میں زیر تعلیم تھا تاہم وہ ان اساتذہ اور طلبہ میں سے تھا جو اس وقت زندہ بچ گئے تھے۔
ایس ایچ او کے مطابق اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ اسے زلزلے والے دن دیگر زخمیوں کے ہمراہ زخمی حالت میں راولپنڈی پہنچایا گیا، حالت بہتر ہونے کے بعد چند نامعلوم افراد نے انہیں اغوا کرنے کے بعد پنجاب میں اینٹوں کے بھٹے سے وابستہ افراد کو فروخت کردیا۔
اعجاز احمد کے مطابق اٹھارہ برس میں اسے مختلف شہروں میں 4 بار فروخت کیا گیا اس دوران اینٹوں کے بھٹے پر کام کیا۔
تاہم اب حال ہی میں اپنے اہل خانہ کی تلاش میں بالاکوٹ کا رخ کیا اور پولیس سے رابطہ کیا، انہوں نے پولیس کو بتایا کہ جس وقت زلزلہ آیا اس وقت وہ تیسری جماعت میں زیرتعلیم تھے اور اہل محلہ ان کے والد کو محمد انور اور والدہ کو نسیم اختر کے نام سے مخاطب کیا کرتے تھے۔
جس کے بعد پولیس نے شہر میں اعلان کیا تو کئی افراد نے پولیس سے رابطہ کیا جن میں خوس قسمتی سے محمد انور بھی شامل تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مزید تصدیق کے لئے محمد انور اور نوجوان اعجاز محمد کا ڈی این اے ٹیسٹ کروائیں گے۔
Comments are closed.