امریکی سافٹ ویئر کمپنی لوٹس ڈیولپمنٹ کے لیے برطانیہ کے شہر ریڈنگ میں کام کرنے والے ایک طبی طور پر ریٹائرڈ آئی ٹی اسپشلسٹ نے تنخواہ میں اضافہ نہ کرنے پر کمپنی پر مقدمہ کردیا، تاہم عدالت نے اس کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔
بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ بالا آئی ٹی اسپشلسٹ ایان کلیفورڈ گزشتہ 15 برس یعنی 2008 سے بیماری کی بنا پر چھٹیوں پر ہے۔ اس کے پاس کوئی ذمہ داری بھی نہیں ہے۔
ایان کلیفورڈ نے 2000 میں اس کمپنی میں شمولیت اختیار کی۔ تاہم 2008 سے 2013 تک وہ 5 برس کی سِک لیو (بیماری کی وجہ سے چھٹی) پر چلا گیا۔ اس دوران اس نے کوئی کام بھی نہیں کیا لیکن اس عرصے کے دوران اُس نے تنخواہ میں عدم اضافے کی شکایت کی۔
جس کے بعد کمپنی نے اسے مصالحت پر مبنی معاہدہ کی پیشکش کی جس میں اسے کمپنی کی جانب سے معذوری پلان کے تحت صحتیابی، ریٹائرمنٹ یا موت تک بنا کسی ذمہ داری کے 67,500 ڈالر سالانہ تنخواہ کی فراہمی کی ضمانت دی اور اس وقت وہ معاہدہ کے تحت مذکورہ بالا تنخواہ وصول کر رہا ہے۔
لیکن اب حال ہی میں ایان کلیفورڈ نے کمپنی کے خلاف مقدمہ کیا، اس کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ معذوری کی بنیاد پر امیتازی سلوک کیا جا رہا ہے اور اس کی تنخواہ اتنی نہیں کہ وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سامنا کرسکے۔
تاہم ایمپلائمنٹ جج نے اس کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسے اس تنخواہ کا نصف بھی 30 برس تک دیا جائے تو وہ بھی خاصا مناسب معاوضہ ہے۔
اس دلچسپ مقدمے کی تفصیلات انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی۔ جب نیٹ یوزرز نے اس خبر کو دیکھا تو مسٹر ایان کلیفورڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ 15 برس سے بنا کوئی کام کیے تنخواہ وصول کرر ہے ہو اور اس پر بھی مطمئن نہیں۔
Comments are closed.