سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ بچوں کی عدم بازیابی پر پولیس حکام پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا جبکہ 8 مارچ تک لاپتہ بچوں کو بازیاب کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپھوٹو نے کی جس کے دوران عدالت نے 13 گمشدہ بچوں کی عدم بازیابی پر اظہارِ تشویش کیا۔
عدالت نے ایس ایس پی خیر پور، ایس ایس پی جیکب آباد کو بھی پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ نے استفسار کیا کہ دیکھا جائے کہ یہ لاپتہ بچے غیر قانونی سرگرمیوں میں تو استعمال نہیں کیئے جا رہے؟
سندھ ہائی کورٹ نے 13 لاپتہ بچوں کو فوری بازیاب کرانے کا حکم بھی دیا۔
متعلقہ ایس ایس پی نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ بچی ندا کو رانی پور میں رکھے جانے کا سراغ ملا ہے، جہاں شاہد نامی ملزم نے اس بچی کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔
جسٹس نعمت اللّٰہ پھلپھوٹو نے استفسار کیا کہ پولیس نے اب تک بچی کو بازیاب کیوں نہیں کرایا، بچی کو کہیں منتقل کر دیا گیا تو کیا ہو گا؟
عدالتِ عالیہ نے سوال کیا کہ بچوں کی گمشدگی کا معاملہ انتہائی احساس ہے، پولیس نے بچوں کی بازیابی کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیئے؟
سندھ ہائی کورٹ نے 8 مارچ تک لاپتہ بچوں کو بازیاب کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed.