کراچی : امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ کراچی دھرنے کا آج دسواں دن ہے،پاکستان کی تاریخ میں یہ دھرنا ابھر کے سامنے آرہا ہے، یہ دھرنا ساڑھے تین کروڑ کراچی کے لیے دیا جا رہا ہے۔
کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے دسویں روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کل ہم نے مشاورات کی تھی اس دھرنے کو مسلسل جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے، اب شہر بھر میں ریلیاں نکالی جائینگی، آج شاہراہ فیصل پر احتجاج کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ اب دھرنا تحریک مختلف علاقوں میں بھی چلے گی، آج رات نائب امیر لیاقت بلوچ دھرنے میں شریک ہونگے، لاڑکانہ میں بلدیاتی ایکٹ کے خلاف ریلی نکل رہی ہے، سندھ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہر قوم کا فرد تکلیف میں ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی پر لسانی سیاست کا بہتان لگایا جا رہا ہے جس سے ہمارا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے، جماعت اسلامی نے لوگوں کو جوڑنے کی باتیں کی ہیں، پیپلز پارٹی وہ کام نہ کرے جس کے نتیجے میں لسانیت پھیل رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140a کے تحت مزید اختیارات نچلی سطح منتقلی کا کہا گیا تھا، کے ایم سی کے ایک ہزار سے زائد اسکول ہیں، سندھ حکومت کے تحت چلنے والے 53 فیصد اسکولوں میں پینے کا پانی نہیں ہے، سندھ میں صرف 21 فیصد اسکول لڑکیوں کے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ 2019میں چار سو اسکولز بند کر دیے گئےتھے، سب سے زیادہ بیڑا غرق عوام کا ہو رہا ہے، کے ایم سی کی بڑی پوسٹوں پر سندھ سے لاکر لوگ تعینات کر رہے ہیں، ہر طبقے کے لوگ یہاں شرکت کر رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ 6 کروڑ آبادی کا نمائندہ دھرنا بن چکا ہے، رابطہ پہلے بھی ہوا تھا اب بھی ہوا ہے اگر وہ آج آئینگے تو مذاکرات کرینگے، یقین دہانی پر دھرنا ختم نہیں کریں گے،من پسند لوگوں کو پورے شہر پر لگا کر قبضہ کیا جا رہا ہے۔
Comments are closed.