یوکرین روس جنگ: کیئو، خارخیو اور ماریوپل کے بعد جنوب مشرقی شہر ڈونباس اور لوہانسک روس کے نشانے پر
یوکرین میں جاری جنگ میں روسی حملوں میں ایک بار پھر شدت آ گئی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ روس نے فضائی حملوں اور گولہ باری میں یوکرین کے مختلف شہروں کو نشانہ بنایا ہے۔
روسی فوج نے یوکرین کے شہر خارخیو کے وسط میں موجود رہائشی و کمرشل عمارتوں کو گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے اور مقامی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اس گولہ باری کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں۔
روسی سرحد کے قریب واقع اس شہر کو روس کی جانب سے کیے گئے حملوں کے نتیجے میں شدید نقصان پہنچا ہے۔
دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں اب روس نے یوکرین پر حملوں کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ملک بھر کے متعدد شہروں پر حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ جبکہ اوڈیسا کے ساحلی شہر کے قریب مائکولیؤ کے گورنر کے مطابق علاقے میں مسلسل راکٹ حملے ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ روس نے رواں برس فروری میں یوکرین پر جنگ مسلط کرتے ہوئے حملے شروع کیے تھے۔ اس جنگ کے بعد یورپی پونین، نیٹو اور دیگر بین الاقوامی ممالک کی جانب سے جنگ بندی کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔
امریکہ، برطانیہ اور پورپی یونین نے روس پر متعدد سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ جبکہ جنگ کے آغاز کے بعد سے لاکھوں یوکرینی شہری ملک چھوڑ کر دیگر ممالک کی جانب نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
یوکرین نے وزیر خارجہ ڈیمترو کولیبا کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے ملک کے اہم ساحلی شہر ماریوپل کو ’ہر قیمت پر صفحہ ہستی سے مٹانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔‘
اس سے چند گھنٹے قبل ملک کے وزیر اعظم ڈینیز شائمل کا کہنا تھا کہ روسی فوجیوں کے شہر کو خالی کرنے اور ہتھیار ڈالنے کے الٹیمیٹم کے باوجود ’ماریوپل پر اب تک روسی فوج کا قبضہ نہیں ہو سکا ہے‘ اور وہاں موجود یوکرین افواج ’آخری دم تک لڑیں گی۔‘
ماریوپل کے میئر کے مشیر کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے شہریوں کی نقل و حمل کو محدود کر دیا ہے۔ ان کے مطابق روسی فوجیوں شہر میں رہ جانے والے افراد کو نقل و حمل کے لیے پاسز جاری کر رہے ہیں۔
انھوں نے اتوار کو اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر لوگوں کی قطار میں کھڑے ہونے کی ایک فوٹو جاری کرتے ہوئے یہ الزام لگایا ہے۔
انھوں نے اپنے ٹیلی گرام پیغام میں لکھا کہ ’سینکڑوں افراد روسی افواج کا پاس حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں۔ انھوں نے مزید لکھا کہ ان پاسسز کے بغیر شہریوں کو اگلے ہفتے سے نہ صرف شہر سے باہر جانے کی اجازت ہو گی بلکہ وہ اس کے بغیر شہر کی سڑکوں پر بھی نہیں نکل سکیں گے۔‘
تاہم بی بی سی ان کے اس دعوے کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کر سکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
روس نے ماریوپل شہر کے بیشتر حصے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق یوکرینی فوج اس وقت شہر کے صنعتی علاقے پر اپنا تسلط قائم رکھے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ ماریوپل شہر کی سرحد پر موجود روسی فوج نے وہاں موجود مقامی جنگجوؤں اور فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کرنے کی صورت میں ان کی جان بخش دی جائے گی۔ تاہم روس کی جانب سے دیے گئے اس تنبیہ کو یوکرینی فوج اور مقامی جنگجوؤں نے نظر انداز کر دیا ہے۔
یوکرین کے شہر ڈنپرو میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار جو انوڈ کے مطابق مشرقی یوکرین کے شہروں پر بھی اس وقت ’مسلسل فضائی حملے کے پیش نظر ہنگامی سائرن‘ بجائے جا رہے ہیں۔
روس کی جانب سے یوکرین کے شہر ڈونباس پر بھی شدید حملے کیے جا رہے ہیں۔
یوکرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی یونیان کے مطابق مشرقی یوکرین کے شہر لوہانسک سے بھی شہریوں کو فوری نکلنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق لوہانسک کے مقامی انتظامیہ کے سربراہ سرگئی گیڈائی نے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اگلا ہفتہ یہاں بہت مشکل ہونے والی ہے، شاید ہمارے پاس آپ کو بچانے کا یہ آخری موقع ہے۔’
روسی فوج نے اب اپنی توجہ ڈونباس کے مشرقی علاقوں لوہانسک اور دونیسک پر قبضہ کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ یہ دونوں علاقے ملک میں بڑے پیمانے میں سٹیل بنانے والے اور کوئلہ کی پیداوار کے لیے اہم ہیں۔
روسی صدر پوتن نے یوکرین جنگ سے کچھ قبل ہی ان دونوں خطوں کو آزاد ریاستوں کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ روس کی جانب سے مشرقی یوکرین کے علاقوں پر حملوں میں تیزی لانے کے بعد سے یوکرین کتی فوج بھی یہاں ایک بڑے معرکے اور شدید لڑائی کے لیے تیاری کر رہی ہے۔
یوکرین کے دارالحکومت کیئو پر قبضے کرنے کی متعدد ناکام کوششوں کے بعد اب روس نے اپنی توجہ یوکرین کے مشرقی علاقوں پر مرکوز کر رکھی ہے۔
دونوں ممالک کی فوجوں اس خطے میں اب ایک فیصلہ کن معرکے کی تیاری کر رہی ہیں۔
دوسری جانب پولینڈ کی بارڈر سروس حکام کا کہنا ہے کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے پولینڈ نقل مکانی کرنے والے افراد میں سے ایک بڑی تعداد یوکرین واپس آ رہی ہے۔ پولش بارڈر سکیورٹی حکام کے مطابق سنیچر کو کم از کم 22 ہزار افراد پولینڈ سے واپس یوکرین میں داخل ہوئے ہیں۔ جبکہ سنیچر کو ہی یوکرین سے پولینڈ جانے والے افراد کی تعداد 19200 تھی۔
ادھر یوکرین کی جانب سے لڑائی کے دوران ایک اور روسی جرنل کے مارے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ لڑائی میں مارے جانے والی جرنل روسی فوج کی ایٹھ آرمی کے ڈپٹی کمانڈر میجر جرنل ولادیمیر فرولو تھے۔
مارچ کے اواخر میں مغربی حکام کا کہنا تھا کہ روس نے اس جنگ میں اب تک اپنے سات جرنل کھو دیے ہیں تاہم روس نے اب تک اس تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔
جبکہ حال ہی میں یوکرین میزائلوں کا نشانہ بننے والے روسی جنگی جہاز موسکاوا کے متعلق بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں روسی بحریہ کے کم از کم چالیس اہلکار مارے گئے جبکہ درجنوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے اس سلسلے میں بھی ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں کی ہے۔
Comments are closed.