یوکرین کو سگریٹ پیتے نہتے یوکرینی فوجی کے روسی قاتلوں کی تلاش
یوکرین کے صدر نے انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ان روسی فوجیوں کو تلاش کرنے کا عہد کیا ہے جنہوں نے مبینہ طور پر یوکرین کے ایک غیر مسلح جنگی قیدی کو قتل کیا ہے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کی رات دیر گئے کہا ’ہم قاتلوں کو تلاش کریں گے۔‘
ویڈیو میں یوکرینی فوجی کو ایک خندق میں سگریٹ پیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ خودکار ہتھیاروں سے گولی مارے جانے سے پہلے وہ کہتے ہیں کہ ’یوکرین کی شان ہے‘۔
یوکرین کی فوج نے منگل کے روز ان کا نام تیموفی شدورا بتایا تھا جو 3 فروری سے لاپتہ تھے۔
30 ویں میکانائزڈ بریگیڈ کا کہنا ہے کہ انہیں آخری بار مشرقی شہر بخموت کے قریب دیکھا گیا تھا جو حالیہ مہینوں میں شدید لڑائی کا مرکز رہا ہے۔
بیان میں ابتدائی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اس وقت ہمارے فوجی کی لاش عارضی طور پر مقبوضہ علاقے میں موجود ہے‘۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ لاش کی واپسی کے بعد شناخت مکمل کی جاسکتی ہے۔
فوجی کا نام ظاہر کیے جانے سے قبل ان کی بہن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میرا بھائی یقینی طور پر روسیوں کا اس طرح مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
’انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی سچ نہیں چھپایا اور یقینی طور پر دشمن کے سامنے ایسا نہیں کیا ہو گا۔‘
فوٹیج میں ایک حملہ آور جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک روسی فوجی ہے، جنگی قیدی (پی او ڈبلیو) کے قتل کے بعد ’مر جاؤ‘ کہہ رہا ہے اور نازیبا الفاظ استعمال کر رہا ہے۔
مبینہ قاتل یا قاتلوں کی، جو کلپ میں نظر نہیں آرہے ہیں شناخت نہیں کی جا سکی ہے۔
بی بی سی نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ یہ فوٹیج کہاں اور کب بنائی گئی۔ یہ سب سے پہلے پیر کے روز سوشل میڈیا پر سامنے آئی۔
یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے 24 فروری 2022 کو صدر ولادیمیر پوتن کے یوکرین پر حملے کے آغاز کے بعد سے روسی فوجیوں پر بڑے پیمانے پر جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ روس ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
اپنے ویڈیو خطاب میں صدر زیلنسکی نے کہا کہ ’قابضوں‘ نے ’ایک جنگجو کو ہلاک کر دیا جس نے بہادری سے ان کے منھ پر کہا: ’یوکرین کی فتح!‘
’میں چاہتا ہوں کہ ہم سب مل کر، اتحاد کے ساتھ اس کے الفاظ کا جواب دیں: ’ہیرو کی فتح! ہیروز کی فتح! یوکرین کی فتح!‘‘
زیلنسکی یوکرین کی فوج میں ایک جنگ کے نعرے کا حوالہ دے رہے تھے جو لاکھوں یوکرینی باشندوں میں مقبول ہو چکا ہے۔
دریں اثنا یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کلیبا نے ٹویٹ کیا کہ یہ فوٹیج اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ یہ جنگ نسل کشی ہے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یوکرین کے انسانی حقوق کے محتسب دمترو لوبینیٹس نے روسی فوجیوں پر جنگی قیدیوں کے ساتھ سلوک سے متعلق جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
یوکرین کے پراسیکیوٹر جنرل اینڈری کوسٹن کا کہنا ہے کہ فوجداری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
یوکرین اس سے قبل روسی فوجیوں پر یوکرین کے جنگی قیدیوں پر تشدد، ریپ اور قتل کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔
گزشتہ سال جولائی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں مشرقی یوکرین میں روس کے زیر قبضہ ڈونباس کے علاقے میں پکڑے گئے یوکرین کے ایک فوجی کا قتل دکھایا گیا تھا۔
جس روسی فوجی نے سیوروڈونیٹسک قصبے میں حملے کی ویڈیو بنائی تھی اس کی شناخت چیچن رہنما رمضان قادروف کے ایک یونٹ کے رکن کے طور پر کی گئی تھی۔
نومبر میں ماسکو نے یوکرین کی افواج پر روسی قیدیوں کے ایک گروپ کو موت کے گھاٹ اتارنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اس سے قبل مشرقی یوکرین میں فرنٹ لائن سے ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں متعدد فوجیوں کو بظاہر ہتھیار ڈالتے ہوئے دکھایا گیا تھا جس کا انجام ان کی موت کی صورت میں ہوا تھا۔
یوکرین کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ روسی فوجیوں نے ہتھیار ڈالنے کا ’ڈرامہ‘ کیا تھا تاکہ اپنے اغوا کاروں پر حملہ کر سکیں۔
Comments are closed.