جی 7 ممالک کے وزرائے خارجہ نے روس کی جانب سے توانائی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے اور یوکرین کی سرحدوں کو طاقت کے ذریعے تبدیل کرنے کی کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
‘توانائی کے تحفظ’ کے حوالے سے آج جاری کردہ اپنے بیان میں گروپ آف سیون ممالک کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ، اور امریکا کے وزرائے خارجہ کے علاوہ یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ ہم روس کے ظالمانہ، بلا اشتعال اور بلاجواز اقدام کی مذمت کرنے میں پہلے ہی کی طرح ثابت قدم ہیں۔
ہم روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جارحیت، غیر قانونی جنگ اور اس کی جانب سے طاقت کے ذریعے یوکرین کی سرحدوں کو دوبارہ متعین کرنے کی مسلسل کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان سرحدوں کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔
وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ عمل نہ صرف اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایک بین الاقوامی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے بین الاقوامی نظام اور قانون کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔
اس کے ساتھ ہی جی7 وزرائے خارجہ نے روس کی جانب سے توانائی کو ہتھیار بنانے اور اسے جغرافیائی سیاسی جبر کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی کوششوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ روس اب توانائی کا ایک قابل اعتبار سپلائر نہیں رہا۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مل کر عالمی سطح پر اور اپنے ممالک میں معیشتوں اور شہریوں پر اس کے اثرات کو کم کرنے اور 2050 تک متبادل توانائی کے ذرائع تلاش کرنے کیلئے مل کر کام کریں گے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کہ ہم روس کو اس جارحیت اور جنگ سے فائدہ اٹھانے سے روکنے اور اس کی جنگی صلاحیت کو کم کرنے کیلئے مزید اقدامات کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جی 7 وزرائے خارجہ نے اپنے اعلامیے میں یوکرین کے عوام کی جانب سے ان کے وطن کے دفاع کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور غیر مشروط طور پر اس جنگ کو ختم کرے اور یوکرینی علاقوں سے اپنی افواج کو واپس بلائے۔
Comments are closed.