یونیورسٹی آف ہری پور میں 8 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی ملازمین کو الاؤنس کی غیر مجاز ادائیگیوں کی مد میں 5 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، ہاؤس رینٹ نہ کاٹنے پر خزانے کو 20 لاکھ روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کی غیرقانونی تقرری اور تنخواہوں کی مد میں 30 لاکھ روپے، آئی ٹی کنسلٹنٹ کی تقرریوں اور ای آر پی سسٹم کی مد میں 70 لاکھ روپے سے زیادہ کی مالی بے قاعدگی ہوئی ہے۔
آئی ٹی کے آلات کی خریداری اور تنصیب کی مد میں 70 لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگی ہوئی، حق دار نہ ہونے کے باوجود گریڈ 20 کے ملازمین کو ایڈہاک ریلیف الاؤنس دیا گیا، ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی غیر قانونی تقرریوں کی مد میں 10 لاکھ روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ڈیلی ویجرز ملازمین کی غیر قانونی تقرری کی مد میں 10 لاکھ روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئیں، دفتر کی عمارت کے کرائے کی مد میں بھی 20 لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگی ہوئی۔
دوسری جانب یونیورسٹی آف ہری پور انتظامیہ نے آڈٹ رپورٹ پر مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں تقرریاں قانون کے مطابق ہوئی ہیں، آڈٹ رپورٹ کے تسلی بخش جوابات جمع کرائے گئے ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ آڈٹ رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ہے، جہاں بھی بے ضابطگی ثابت ہوئی تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔
Comments are closed.