یورپی یونین میں 92 ملین سے زائد افراد غربت کا شکار ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کی جانب سے سے آج یورپین دارالحکومت برسلز میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انتہائی غربت و ہیومن رائٹس اولیوئیر ڈی سخوتر نے برسلز پریس کلب میں ایک آن لائن پریس کانفرنس میں جاری کی۔
اس رپورٹ کے مطابق یورپین یونین میں ہر 5 میں سے ایک شخص یا مجموعی آبادی کا 21.1 فیصد 2019 میں غریب ہونے اور اس کے نتیجے میں سماجی اخراج کے خطرے کا سامنا کر رہا تھا۔
ان اعداد و شمار کے حساب سے یہ تعداد 92.4 ملین افراد بنتی ہے۔ اس میں 19.4 ملین بچے اور 20.4 ملین مزدور بھی شامل ہیں۔ مسٹر اولیوئیر نے اقوام متحدہ کی جانب سے یہ رپورٹ مختلف ای یو انسٹیٹیوشنز کے اپنے آفیشل دورے کے اختتام پر پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی وباء COVID-19 نے ایسے بے شمار لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے جنہوں نے پہلے کبھی بھی اپنی زندگی میں غربت کا سامنا نہیں کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہ اس دورے کے دوران ان کی ایسے لوگوں سے گفتگو ہوئی جنہوں نے پہلی مرتبہ بھوک دیکھی۔
ان کے غریب ہونے کا پتہ اس وقت چلا جب وہ بے گھر ہوگئے۔ ان کے ساتھ صرف غربت کے باعث ہی بدسلوکی اور زیادتی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس وباء کے باعث ای یو کی جانب سے 2020 تک اپنے 20 ملین شہریوں کو غربت سے باہر نکالنے کے عزم کو بڑی حد تک دھچکا لگا ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ نے نشاندہی کی کہ ایک طویل عرصے سے جاری معاشی ترقی اور روزگار میں اضافے کے باوجود اس صورتحال کا سامنے آنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہاں سماجی امداد یکساں تقسیم نہیں ہورہی۔ انہوں نے اسے سماجی انصاف کی شکست قراردیا۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انتہائی غربت و انسانی حقوق نے 25 نومبر سے 28 جنوری تک یورپین یونین کے بہت سے اداروں کا دورہ کرنے کے علاوہ سول سوسائٹی کی تنظیموں، تارکین وطن اور آبادی کے مختلف طبقات سے ملاقات کی اور ان سے مزید آگاہی حاصل کی۔
Comments are closed.