لندن: یورپی یونین نے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر پابندی کے لیے قانون سازی کرلی ہے۔ جس کے تحت نگرانی کے لیے چہرے کی شناخت اور انسانی طرز عمل میں تبدیلی لانے والے مصنوعی ذہانت کے الگوریتھم پر پابندی عائد کردی جائے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی آفیشل پبلی کیشنز سے افشا ہونے والی نہایت وسعت کے حامل ان مجوزہ قوانین میں آرٹیفیشل اینٹلی جنس (مصنوعی ذہانت)کو ہائی رسک قرار دیتے ہوئے سخت قوانین بنانے کا عہد کیا گیا ہے۔ جس میں پولیس اور ان کی بھرتی میں استعمال ہونے والا الگورتھم (حِساب و شُمار کا عمل یا اِس کے قواعد خصوصاً کمپیوٹر کے ذریعے مسائل کا حل) بھی شامل ہے۔
ٹیکنالوجی کو کور کرنے والی برطانوی صحافی میلیسا ہیکیلا نے بھی اپنی ٹوئٹ میں یورپین کمیشن کے افشا ہونے والے قوانین کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن یورپ میں ہائی رسک آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا خواہش مند ہے۔
یورپی یونین کی ان تجاویز کو ٹیکنالوجی کے ماہرین نے غیر واضح اور خامیوں پر مبنی قرار دیا ہے۔ یورپی یونین کے ان مجوزہ قوانین کے تحت ٖفوج اور عام آدمیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے نظام میں استعمال ہونے والی مصنوعی ذہانت کو استثنی حاصل ہوگا۔
مجوزہ قوانین کے تحت مصنوعی ذہانت کاعوامی رائے عامہ، فیصلوں اور انسانی طرزعمل پر اثرانداز ہونے کے لیے استعمال یا ڈیزائن کرنا، جن سے کسی فرد کی رائے تبدیل ہواور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سسٹمز کےعمومی انداز میں بلا امتیاز نگرانی کے لیے استعمال پر پابندی عائد کی جائے گی۔
یورپی یونین کے لیک ہونے والے 80 صفحات کے ان مجوزہ قوانین نے ٹوئٹر پر ایک نئی بحث کا آغاز کردیا ہے ۔ یورپین پالیسی اینالسٹ ڈینیئل لیفر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’ ہم کیسے اس بات کا تعین کر سکتے ہیں کہ کسی نقصان پہنچا ہے ؟ یا اس کی جانچ کون کرے گا؟
After going through the full 80+ pages of this leaked draft of the @EU_Commission‘s regulatory proposal on AI, here are some initial comments:
– First, this leak is of a draft from January, so it’s likely, and hopeful, that the draft has significantly progressed since then https://t.co/c9tUWyF6Xb
— Daniel Leufer (@djleufer) April 14, 2021
Comments are closed.