یورپی یونین اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) ممالک نے اسرائیل اور حماس پر زور دیا ہے کہ وہ عام شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
ان خیالات کا اظہار یورپی یونین اور گلف ممالک کے مسقط میں ہونے والے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد یورپی خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل، جی سی سی کے سیکٹری جنرل جاسم البداوی اور اومان کے وزیرخارجہ سعید البسادی نے پریس کانفرنس اور بعد ازاں دونوں فریقین کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کیا۔
اعلامیے کے مطابق مشترکہ کونسل نے اسرائیل اور غزہ میں جاری سنگین پیش رفت پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور شہریوں کے خلاف تمام حملوں کی مذمت کی۔
دونوں فریقین نے بین الاقوامی انسانی قانون کے عالمی اصولوں کے تحت فریقین کو ان کی ذمہ داریوں کی یاد دلاتے ہوئے شہریوں کے تحفظ پر زور دیا۔
وزرائے خارجہ نے اس تنازعے میں مزید تحمل، یرغمالیوں کی رہائی اور بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق علاقے میں خوراک، پانی اور ادویات تک رسائی کی اجازت دینے پر زور دیا۔
انہوں نے تشدد کے اس شیطانی چکر کو دہرانے سے بچنے کے لیے بحران کے سیاسی حل کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا۔
یورپی یونین اور جی سی سی کے وزراء نے ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرنے اور تمام اطراف سے تحمل اور پرسکون رہنے کی تاکید کرنے کا عزم اور اس حوالے سے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
مشترکہ کونسل نے تشدد کی تمام کارروائیوں اور کسی بھی یکطرفہ اقدامات کو روکنے کا مطالبہ کیا اور مصر اور اردن کے تعاون سے مشرق وسطیٰ کے امن عمل کو بحال کرنے کے لیے سعودی عرب، یورپی یونین اور عرب لیگ کی کوششوں کی حمایت کی۔
اس کے ساتھ ہی تشدد کا خاتمہ اور امن و سلامتی کی طرف راستہ شروع کرنے کی حمایت میں یورپی یونین اور جی سی سی کے وزراء نے 1967 کی سرحدوں پر مبنی دو ریاستی حل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایسا ریاستی حل جو 1967 کی ان سرحدی خطوط پر مبنی ہو، عرب امن اقدام اور اقوام متحدہ کی تمام متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہے۔
اس کے ساتھ ہی یورپین یونین اور گلف کو آپریشن کونسل کے وزرائے خارجہ کے اجلاس نے تاریخی اور مذہبی روایات کی دیکھ بھال کے حوالے سے یروشلم میں مقدس مقامات کی موجودہ حالت کو برقرار رکھنے اور پناہ گزینوں کے لیے ایک منصفانہ تصفیے کی ضرورت بھی زور دیا۔
دونوں فریقین نے موجودہ تنازع کے باوجود یو این آر ڈبلیو اے، فلسطینی اتھارٹی، اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی اور ترقیاتی ضروریات کے لیے مسلسل مالی امداد جاری رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
Comments are closed.