یورپی آرٹ کا شاہکار یا پورنوگرافی؟ ’ہم پورا ڈیوڈ اتنی چھوٹی عمر کے بچوں کو نہیں دکھا سکتے‘

امریکہ

  • مصنف, انٹوئنیٹ ریڈفورڈ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

ایک امریکی سکول کی پرنسپل کو اس وقت مستعفی ہونا پڑا جب ایک طالب علم کے والدین نے شکایت کی کہ چھٹی جماعت کے طلبا کو پورنوگرافی دکھائی گئی۔

دلچسہ بات یہ ہے کہ اس شکایت کی وجہ ایک پانچ سو سال پرانا مجسمہ تھا جسے مغربی دنیا کا سب سے مشہور شاہکار مانا جاتا ہے۔

ڈیوڈ کا مجسمہ، جسے مائیکل اینجلو نے تخلیق کیا تھا، ایک آرٹ سبق کے دوران سکول کے بچوں کو دکھایا گیا تھا۔

تاہم ایک بچے کے والدین نے اس مسجمے کو پورنوگرافی قرار دیا جبکہ دو بچوں کے والدین نے کہا کہ وہ کلاس سے قبل جاننا چاہیں گے کہ بچوں کو کیا پڑھایا جا رہا ہے۔

درحقیقت یہ ایک برہنہ ڈیوڈ کا مجسمہ ہے جس نے بائبل کے مطابق گولیاتھ نامی دیو کو ہلاک کیا تھا۔

گیارہ اور بارہ سال کے طالب علموں کو جو سبق پڑھایا گیا اس میں مائیکل اینجلو کی دیگر تخلیقات کا حوالہ بھی دیا گیا۔

امریکی ریاست فلوریڈا کے ٹالاہاسی کلاسیکل سکول کی پرنسپل ہوپ کاراساقوئیلا کا کہنا ہے کہ ان کو سکول کے بورڈ نے الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ مستعفی ہوں ورنہ ان کو نکال دیا جائے گا۔

مقامی میڈیا کے مطابق پرنسل کو علم نہیں ہے کہ ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیوں کیا گیا، تاہم ان کا ماننا ہے کہ اس کا تعلق متنازع سبق پر والدین کی شکایات سے ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق ان کو اس عہدے پر ایک سال سے کم کا عرصہ ہوا تھا۔

امریکہ

،تصویر کا ذریعہAlamy

،تصویر کا کیپشن

مائیکل اینجلو کے مجسمے کی ایک کاپی

امریکی خبر رساں ادارے سلیٹ سے انٹرویو میں سکول بورڈ کے رکن بارنی بشپ سوئم نے کہا کہ گذشتہ سال پرنسپل نے والدین کو ایک نوٹس بھیجا تھا کہ بچوں کو مائیکل اینجلو کا ڈیوڈ مجسمہ دکھانے لے جایا جا رہا ہے تاہم اس سال ایسا نہیں کیا گیا۔

بارنی بشپ نے اسے ایک غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’والدین کو حق ہے کہ ان کو علم ہو کہ ان کے بچے کو ایک متنازع موضوع یا تصویر کے بارے میں پڑھایا جا رہا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ڈیوڈ کا پورا مجسمہ اتنی چھوٹی عمر کے بچوں کو نہیں دکھائیں گے، ہم دوسری جماعت کے بچوں کو نہیں دکھائیں گے، یہ عمر کے ایک مخصوص حصے میں ممکن ہو سکتا ہے لیکن ہمیں طے کرنا ہو گا کہ وہ کیا عمر ہو گی۔‘

یہ بھی پڑھیے

جمعرات کو فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس نے ایک قانون میں توسیع کی جس کے تحت پبلک سکول جنسی تعلیم نہیں دے سکتے۔ ایسے اساتذہ جو اس قانون کی خلاف ورزی کریں، ان کو معطل کیا جا سکتا ہے اور ان کا لائسنس بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ ڈیوڈ کا مجسمہ مائیکل اینجلو نے 1501 سے 1504 کے درمیان بنایا تھا اور اسی وقت سے اسے ایک بہترین شاہکار قرار دیا گیا۔

آرٹسٹ جیارجیو واساری نے کہا تھا کہ ’ایسا کوئی مجسمہ اب تک تیار نہیں کیا گیا۔‘

برطانیہ کی ملکہ وکٹوریا نے اس مجسمے کی ایک نقل ساوتھ کنسنگٹن میوزیم کو بطور تحفہ دی تھی۔

کہا جاتا ہے کہ جب انھوں نے اس مجسمے کو پہلی بار دیکھا تو ان کو اتنا برا لگا کہ مسجمے کے نازک حصوں کو ڈھانپنے کے لیے ایک پتہ تیار کرنے کا حکم دیا گیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ