یورپین یونین نے طالبان کی جانب سے خواتین کی نقل و حرکت پر مزید پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس حوالے سے یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سروس کے لیڈ ترجمان پیٹر سٹانو نے کہا کہ یورپین یونین خواتین کی نقل و حرکت کی آزادی پر طالبان کی طرف سے اضافی پابندیوں کی مذمت کرتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق یہ پابندیاں طالبان کی جانب سے اپنے ابتدائی وعدوں کے برعکس اور افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی پہلے سے ہی شدید خلاف ورزیوں کے علاوہ ہیں۔
ترجمان نے یاد دلایا کہ افغان خواتین اور لڑکیاں ثانوی تعلیم سے محروم رہتی ہیں، اپنے سفر اور نقل و حرکت میں پابندیوں کا سامنا کرتی ہیں، انہیں عوامی اور معاشی زندگی کے بیشتر پہلوؤں سے محروم رکھا جاتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق یورپی یونین ڈی فیکٹو حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون خاص طور پر انسانی حقوق، مہاجرین اور انسانی حقوق کے تحت افغانستان کی ذمہ داریوں کا احترام کریں اور تمام افغان آبادی کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام کو یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں خواتین کو عوامی پارکوں اور جمز میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔
Comments are closed.