یورپین یونین میں ہر سال 120 ارب یورو کی کرپشن ہوتی ہے جبکہ 69 فیصد یورپین شہریوں کا خیال ہے کہ ان کی حکومتیں اعلیٰ سطح کی کرپشن کی روک تھام کے لیے سنجیدہ کام نہیں کرتیں۔
یہ بات یورپین کمیشن اور یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کی جانب سے یورپ میں کرپشن کی روک تھام کے لیے نئے منصوبے کے اجراء کے موقع پر سامنے آئی۔
یہ منصوبہ یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین کے 2022 میں کیے گئے اسٹیٹ آف یونین خطاب کے تناظر میں ترتیب دیا گیا ہے۔
جس میں نہ صرف یورپین یونین میں کرپشن کی روک تھام کے لیے واضح اور ایک جیسے قوانین بنانے کی بات کی گئی ہے بلکہ اس جرم کے لیے ایک ہی جیسی سزائیں بھی تجویز کرنے کی بات کی گئی ہے۔
اس حوالے سے یورپین کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے اور یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بدعنوانی، جمہوریت، قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق، بین الاقوامی سلامتی اور پائیدار ترقی کو نقصان پہنچاتی ہے۔ مجوزہ نئی پابندیوں کا نظام دنیا بھر میں بدعنوانی کی سنگین کارروائیوں کو نشانہ بناتا ہے، تاکہ اندرون یورپ اور دنیا بھر میں بدعنوانی سے لڑنے کے لیے یورپی یونین کے ٹول باکس کو پورا اور زیادہ مؤثر بنایا جا سکے۔
یورپین کمیشن کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ بدعنوانی معاشرے، ہماری جمہوریتوں، معیشت اور افراد کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے، یہ منظم جرائم اور غیر ملکی مداخلت کے لیے ایک معاون کے طور پر کام کرتا ہے۔
کمیشن نے مزید کہا کہ بدعنوانی کو کامیابی سے روکنا اور ان کا مقابلہ کرنا یورپین یونین کی اقدار ، ای یو کی پالیسیوں کے مؤثر نفاذ کے تحفظ، قانون کی حکمرانی اور حکومت کرنے والوں اور عوامی اداروں پر اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
دوسری جانب یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ عالمی بدعنوانی کے اشاریے یورپی یونین کے کئی رکن ممالک کو دنیا میں سب سے کم بدعنوان ممالک میں شامل کرتے ہیں تاہم بدعنوانی یورپی یونین بھر کے لوگوں کے لیے ایک اہم تشویش بنی ہوئی ہے۔
یورو بارومیٹر کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2022 میں دس میں سے تقریباً سات یورپی باشندوں (68%) کا خیال تھا کہ ان کے ملک میں بدعنوانی بڑے پیمانے پر ہے اور صرف 31% کی رائے تھی کہ ان کی حکومت کی کوششیں بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے مؤثر ہیں۔
Comments are closed.