پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے نئے چیئرمین رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لئے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ آسٹریلیا کے سابق اگریسو بیٹسمین میتھیو ہیڈن جبکہ جنوبی افریقہ کے ورنن فلینڈر فیلڈنگ اور بولنگ کوچ ہوں گے۔
لاہور میں نئے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے اپنی پہلی کانفرنس میں بتایا کہ 17 اکتوبر سے شروع ہونے والے آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لئے میتھیو ہیڈن اور ورنن فلینڈر کو کوچ بنایا ہے۔
رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ٹیم کو نئی ڈائیریکشن دینی ہے، سب کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے ، پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے غیر ملکی کوچز کے ساتھ ایک ملکی کوچ بھی ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ورلڈ کپ میں جو ٹیم سلیکٹ کی گئی ہے اب ہم سب کو اسے سپورٹ کرنا ہے ، یہی لڑکے اچھے رزلٹ دیں گے ۔
رمیز راجہ نے کہا کہ کوئی بھی کلب ایک انٹرنیشنل کرکٹر دے گا بورڈ اس کلب کا سارا خرچ اٹھائے گا، ویمن کرکٹرز کا بھی پے اسکیل اوپر لے کر جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف ہوم سیریز میں ڈی آر ایس کا نہ ہونا مجھے بھی برا لگا، میں اس پر ضرور بات کروں گا، میں نے ٹیم میں تبدیلی نہیں کی اس بات میں کوئی صداقت نہیں۔
رمیز راجہ نے مزید کہا کہ عمران خان بہت بڑے لیڈر ہیں انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، مصباح اور وقار یونس نے محنت اور دیانت داری سے کام کیا، ان کا بھی شکریہ ، یہ پوزیشن آسان نہیں ہے یہ فائرنگ رینج ہے ، ہم نے کرکٹ کے لیے کام کرنا ہے اور چیلنج پورا کرنا ہے، کمنٹری باکس آسان پوزیشن ہے ، اس کوچھوڑ کریہاں آنا چیلنجنگ ہے۔
نو منتخب چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے کہا کہ 1992 کی ٹیم بھی یہاں موجود ہے، ان سے کہتا ہوں کھل کر رائے دیں، ہمیشہ سوچتا تھا کہ اس پوزیشن پر آنے کا موقع ملا تو وژن کو درست کروں گا، کرکٹ بورڈ کی پرفارمنس کرکٹ ٹیم سے جڑی ہوئی ہے، اسکول اور کلب کرکٹ کو بہتر کرنا ہے ، فرسٹ کلاس کرکٹ میں غیر یقینی کی صورتحال ہے، کنفیوژن بہت زیادہ ہے کہ کونسا سسٹم بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں جس پوزیشن پر آیا ہوں اس پر مجھے فیصلے کرنےہیں ، پاکستان کے پاس 4 سے 5 میچ ونرز ہیں، ٹیم کو بیک کریں، ہفتہ دس دن میں آپ کو اچھی اچھی خبریں ملیں گی، فیصلے کروں گا غلطیاں ہوں گی لیکن مجھے بہت کام کرنے ہیں، چھ ماہ میں نتائج سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں سے بات ہوئی ہےاور بتایا ہے کہ ماڈل کونسا اپنانا ہے، پاکستان ٹیم کی سمت کو ٹھیک کرنا ہے، میری خواہشات تو بہت ہیں کہ پاکستان ٹیم سب سے بہتر ہوجائے، ہمیں تکنیک کو بہتر کر کے بےخوف رویہ اپنانا ہے ۔
رمیز راجہ نے کہا کہ گورننگ بورڈ میں گریٹ مائنڈز ہیں یہ اچھی تجاویز دے سکتے ہیں، انٹرنیشنل سطح پر ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اندورن سندھ اور بلوچستان میں ہائی پرفارمنس سینٹر بنائیں گے ، کوشش ہو گی کہ ریجن کا لڑکا اپنے ریجن سے کھیلے، میں یہاں فرق پیدا کرنےکیلئے آیا ہوں، فرق نہ پیدا ہوا تو میرا آنا فضول ہے۔
رمیز راجہ سے پاکستان بھارت کرکٹ پر پوچھے گئے ایک سوال پر رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ اس وقت سیریز ہونا نا ممکن ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رمیز راجہ نے کہاکہ مصباح الحق اور وقار یونس کے استعفوں کی منظوری پچھلے بورڈ نے کی، میں بھی ہوتا تو یہی کرتا ۔
Comments are closed.