پنجاب کی وزیرِ صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کہتی ہیں کہ کوئی بھی ہیلتھ کارڈ پر علاج سے انکار کرے تو ہمیں بتائیں۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ وزیر بنتے ہی اسپتالوں کا عملہ مکمل کیا، 32 ہزار ہیلتھ ورکرز بھرتی کیئے، پبلک سروس کمیشن کے ذریعے فارمسسٹ رکھے۔
انہوں نے بتایا کہ 42 ارب کی ادویات کی فراہمی یقینی بنائی، 14 ارب کا بجٹ کورونا وائرس کی وباء کے دوران خرچ کیا، پبلک سروس کمیشن اور این ٹی ایس کے ذریعے ہم نے لوگ رکھے۔
وزیرِ صحت پنجاب نے کہا کہ ہم ایڈمنسٹریٹر کارڈ پر کام کر رہے ہیں، 52 لاکھ ہیلتھ کارڈ تقسیم ہو چکے، 270 نجی اسپتال کارڈ پینل کیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ پر ڈائیلیسز ہو سکی گی، انڈور اور ایمرجنسی میں ادویات ملیں گی، وزیرِ اعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ پاکستان فلاحی ریاست بنے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ٹائیفائیڈ کی ویکسین کے لیے کام شروع کیا ہے، کورونا وائرس کا انفیکشن ریٹ پنجاب میں دیگر صوبوں سے کم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آر آئی سی میں 15 کورونا وائرس کے مریض ہیں، ہوم آئسولیشن کو بڑھایا ہے، وباء کی دونوں لہروں میں پنجاب بھر میں 1 لاکھ 55 ہزار 8 سو 5 کورونا کیسز سامنے آئے۔
پنجاب کی ہیلتھ منسٹر نے مزید کہا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ کورونا مریض لاہور میں سامنے آئے، 24 گھنٹے میں 15 اموات ہوئی ہیں، جبکہ پنجاب بھر میں اب تک 28 لاکھ کورونا ٹیسٹ کر چکے ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا یہ بھی کہنا ہے کہ این سی او سی نے طے کرنا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین کیسے فراہم کرنی ہے، ویکسین سب سے پہلے ہیلتھ ورکرز، پھر 60 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو لگے گی۔
Comments are closed.